بچے کو کیسے گود لیں؟ کیا لے پالک/گود لیا بچے کو وراثت سے حصہ ملے گا؟
اولاد اللہ تعالیٰ کی نعمتوں میں سے اک عظیم نعمت
بچوں سے ہی گھر میں رونق ہوتی ہے اور یہی بچے بڑے ہو کر بوڑھے والدین کا سہارا بنتے ہیں.
بچے کو کیسے گود لیا جائے؟
ہمارے معاشرے میں شادی شدہ جوڑوں کی اولاد نہ ہو تو وہ اپنے رشتہ داروں سے یا چائلڈ ہاؤس سے بچے کو
Adopt
کر لیتے ہیں
قانون کے مطابق بچہ اگر ایدھی ہوم یا چائلڈ ہوم سے لیا ہے جس کے والدین کا نہ پتہ ہو تو اس صورت میں سول کورٹ میں کیس کرنے کے بعد بچہ ملتا ہے
جب بھی آپ بچہ گود لیں جس کے والدین موجود ہوں یا اپنے بہن بھائی سے ہی کیوں نہ لے رہے ہوں باقاعدہ
Adoption deed
کے ذریعے سائن انگوٹھے لگوا کر بچہ گود لیں گواہوں کی موجودگی میں لیں
اس کے بعد
Guardian and ward Act
کے تحت
Guardian
کا کیس کر دیں یوں آپ اک قانونی سرپرست بن جائیں گے بچے کے. یہ سب بہت ضروری ہے تاکہ بعد میں کوئی مسئلہ پیدا نہ ہو.
کئی کیسز میں دیکھا گیا ہے بعد میں حقیقی والدین بچہ واپسی کا مطالبہ کرتے ہیں
جبکہ دوسری طرف جنہوں نے بچہ گود لیا ہوتا ہے وہ بچے کو واپس نہیں کرتے یوں بات آگے ایف آئی آر، اغوا تک چلی جاتی ہے
کیا بچے کی ولدیت کے خانے میں اپنا نام لکھا جاسکتا ہے؟
اسلام میں اس کی بالکل اجازت نہیں ہے کہ آپ لے پالک بچے کی ولدیت کے خانے میں اپنا نام لکھوائیں
ہاں یہ ہے کہ آپ سرپرست کے طور اپنا نام لکھوا سکتے ہیں.
اگر آپ حقیقی والد کے طور پر اپنا نام لکھوا لیتے ہیں اور بعد میں حقیقی والدین بچے کا مطالبہ کریں تو مسئلہ مسائل پیدا ہوتے ہیں.
اس لئے بچہ گود لینے کے بعد گارڈین شپ حاصل کریں عدالت سے.
اور بطور سرپرست ظاہر کریں خود کو کاغذات میں.
کیا لے پالک/گود لیے بچے کو وراثت سے حصہ ملے گا؟
نہیں. قانون کی نظر میں بطور شرعی وارث لے پالک بچے کو حصہ نہیں ملے گا.
ہاں البتہ آپ اپنی زندگی میں لے پالک بچے کے نام اپنی تمام جائدادیں تک نام لگوا سکتے.
آپ لے پالک بچے کو ہبہ کر سکتے ہیں جائیداد
یا معاہدہ بیع یعنی گود لیے بچے کو زمین کاغذات کی حد تک بیچ دیں یوں لے پالک بچہ آپکی زمین کا صحیح معنوں میں مالک بن جائے گا.
اپنی جائیداد کا تیسرا حصہ وصیت کرسکتے ہیں لے پالک بچے کے حق میں.
اگر
آپکی حقیقی اولاد موجود ہے اور آپکو ڈر ہے کے وہ بعد میں مسئلہ پیدا کریں گی تو اپنی حقیقی اولاد کی موجودگی میں ان کو گواہ بنا کر جائیداد لے پالک بچے کو دیں.
اگر ہبہ کی ہے جائیداد تو زمین کا قبضہ بھی اپنی زندگی میں دے دیں.
یوں آپ گود لیے بچے کو اپنی زمین اپنی ہی زندگی میں منتقل کر سکتے ہیں
اپنی قیمتی آراء سے ہمیں ضرور آگاہ کیجئے گا اور جس قانون کے متعلق آپ جاننا چاہیں تو آپ ہمیں کمنٹ سیکشن میں بتاسکتے ہیں.ہم کوشش کریں گے اس پر لکھنے کی
مزید روز مرہ زندگی سے وابستہ قانون جاننے کے لیے وزٹ کریں
www.whatsaysthelaw.blogspot.com
Post a Comment
0 Comments