طلاق کے مسائل و قانون کے مطابق طلاق دینے کا قانونی طریقہ کیا ہے؟ طلاق کے بعد رجوع کرنا؟ خلع اور طلاق میں فرق کیا ہے؟
بیوی کو طلاق دینا شوہر کا حق ہے جو شریعت نے شوہر کو دیا ہے
لیکن
بلاوجہ یا دوسری شادی کے لئے یا دیگر دنیاوی وجہ سے بیوی کو طلاق دینا نہایت ہی غلط عمل ہے.
طلاق دینے کا قانونی طریقہ؟
Muslim Family law ordinance 1961
کے سیکشن 9 کے مطابق
شوہر بیوی کو طلاق دینے کے بعد فوراً مطلقہ یونین کونسل کے چیئرمین یا سکریٹری کو اس طلاق کے بارے میں آگاہ کرے گا
ساتھ ہی اس کی اک کاپی بیوی کو بھجوائے گا.
یونین کونسل کا چیئرمین یا سکریٹری شوہر کی طرف سے طلاق کا تحریری نوٹس ملنے کے بعد اک اک ثالثی کونسل تشکیل دے.
ثالثی کونسل
شوہر اور بیوی کے رشتے دار یا ان کے دیگر نمائندہ لوگوں پر مشتمل ہوگی.
یہ ثالثی کونسل شوہر اور بیوی کے درمیان صلح کروانے کی کوشش کرے گی.
اگر میاں بیوی کے درمیان طلاق کے بعد
90
دن کے اندر صلح ہوگئ تو دی گئ طلاق غیر موثر ہو جائے گی.
اگر
صلح نہ ہو تو 90 دن کے بعد طلاق موثر ہوجائے گی.
اس کے بعد بیوی آزاد ہے کسی دوسرے مرد سے نکاح کرنے میں.
Muslim Family law ordinance
کے سیکشن7 سب سیکشن 6 کے مطابق
شوہر اور بیوی دوبارہ اکٹھا ہونے چاہتے ہیں تو
بیوی کو حلالہ کرنے کی ضرورت نہیں
صرف دونوں نکاح کر کے دوبارہ اپنا ازواجی رشتہ قائم کرسکتے ہیں
کیونکہ پاکستانی قانون میں اک وقت میں اک طلاق ہی تصور ہوتی ہے.
اگر شوہر طلاق دینے کے بعد مطلقہ یونین کونسل کو آگاہ نہیں کرتا تو
Muslim Family law ordinance 1961
کے تحت اس مرد کو 1 سال تک قید کی سزا یا جرمانہ ہوسکتا ہے.
بیوی حاملہ ہے اس دوران طلاق دی کیا طلاق ہو جائے گی؟
اگر بیوی حاملہ ہے تو
Muslim family law ordinance 1961
کے سیکشن 7 سب سیکشن 5 کے مطابق دوران حمل دی جانے والی طلاق موثر نہیں.
بچے پیدا ہونے کے بعد مزید آگے 3 مہینے گزارنے کے بعد
یہ طلاق موثر ہوگی.
اگر اس دوران میاں بیوی میں صلح ہو جائے تو طلاق غیر موثر ہو جائے گی.
خلع اور نکاح میں فرق؟
طلاق شوہر کا حق ہے جس کو استعمال کرتے ہوئے وہ اپنی بیوی کو چھوڑتا ہے.
اسی طرح پاکستانی قانون میں عورت کو بھی حق حاصل ہے وہ شوہر سے علیحدگی اختیار کرسکتی ہے.
اگر بیوی شوہر کے ساتھ نا رہنا چاہے اور طلاق کا مطالبہ کرے اور شوہر اس کو طلاق نہ دے تو اس صورت میں بیوی عدالت سے تنسیخ نکاح کی ڈگری خلع کی بنیاد پر لے سکتی ہے.
اس طریقے سے نکاح کا خاتمہ خلع کہلاتا ہے.
اگر بیوی خود خلع لیتی ہے تو اسے حق مہر معجل کا 25 فیصد شوہر کو دینا ہوگا
اور حق مہر موجل یا غیر معجل کا 50 فیصد شوہر کو معاف کرنا ہوگا.
عدالت سے لی گئ خلع اک طلاق تصور ہوگی.
خلع لینے کے بعد اگر عورت مرد میں صلح ہو جائے تو وہ دوبارہ نکاح کرسکتے ہیں بغیر حلالہ کروائے
یہ قانون
PLD 2013 sindh 203
میں واضع کیا گیا
اپنی قیمتی آراء سے ہمیں ضرور آگاہ کیجئے گا اور جس قانون کے متعلق آپ جاننا چاہیں تو آپ ہمیں کمنٹ سیکشن میں بتاسکتے ہیں.ہم کوشش کریں گے اس پر لکھنے کی
مزید روز مرہ زندگی سے وابستہ قانون جاننے کے لیے وزٹ کریں
www.whatsaysthelaw.blogspot.com
Post a Comment
2 Comments
محترم! یونین کونسل آفیسر دوسری اور تیسری طلاق کا نوٹس دینے پر بھی مجبور کرتے ہیں، سرٹیفیکیٹ بنوانے کے لیے، ان کا یہ طریقہ کیا درست ہے؟
ReplyDeleteطلاق نوٹس اک ہی کافی ہے دوسرے تیسرے نوٹس کی ضرورت نہیں
Delete