جعلی چیک ،چیک ڈس آنر ہوگیا اس سے متعلق چند ایک اہم کیس لا

چیک ڈس آنر جعلی چیک پر کارروائی کس قانون کے تحت ہوتی ہے؟ 

سیکشن 489 ایف کو تعزیرات پاکستان میں اکتوبر 2002 کو ترمیم کر کے شامل کیا گیا اس سے پہلے جعلی چیک پر کارروائی

The negotiable instrument Act 1880

کے سیکشن 30 کے تحت ہوتی تھی

چیک ڈس آنر ہونے کی صورت میں چیک پر لکھی گئ رقم کے حساب سے جرم ثابت ہو جانے پر سزا ہوگی جو 3 سال قید اور جرمانے سے لیکر 10 سال قید اور جرمانہ ہوسکتی ہے 





چند اہم کیس لاز جس میں چیک ڈس آنر سے متعلق قوانین کو وضع کیا گیا

1

اگر چیک بطور گارنٹی دیا ہے تو ملزم کے خلاف تعزیرات پاکستان کے سیکشن 489 ایف کے تحت پرچہ نہیں ہوگا


2013 SCMR 51

2016 PCrLJ 769

2

جعلی چیک یا چیک ڈس آنر ہونے کی صورت میں مقدمہ اسی صورت میں ہوگا جب یہ بات واضح ہوجائے کے ملزم نے چیک بدنیتی سے دیا اس کو معلوم تھا اس کے اکاؤنٹ میں رقم موجود نہیں


PLD 2013 SINDH 488

3

جعلی چیک ڈس آنر ہونے کی صورت میں سول اور فوجداری کاروائی دونوں اک ساتھ چل سکتی ہیں

2010 PCRLJ 351

2017 SCMR 390

4


صرف جعلی چیک بینک سے ڈس انر ہونے پر کیس نہیں بنتا جب تک اس میں بدنیتی واضح نہ ہو جائے ملزم کی


2008 MLD 159


5

ایف آئی اے کے پاس جعلی چیک کا مقدمہ درج کرنے کا اختیار نہیں

2016 SCMR 447


6

چیک کے معاملے میں ایف آئی آر اسی صورت میں درج ہوگی جب بادی النظر میں چیک کو بدنیتی سے جاری کیا ہو


2020 YLR 1099


7

جعلی چیک کا مقدمہ 3 سال 2 ماہ تاخیر سے درج کروایا گیا اس تاخیر کی کوئی وضاحت بھی عدالت سے نہ دی گئی لہٰذا ایسی صورت میں ملزم ضمانت کا مستحق ہوگا


8

اگر چیک کے پیچھے لکھا ہو کہ یہ چیک گارنٹی ہے تو اس صورت میں چیک ڈس آنر ہونے پر فوجداری کارروائی نہیں ہوگی


2018 YLR NOTE 118

9

چیک ڈس آنر کا مطلب 

چیک ڈس آنر کا مطلب آپ چیک کیش کروانے گئے متعلقہ بینک لیکن وہ اکاؤنٹ بند ہو یا اس میں مطلوبہ رقم ہی موجود نہ ہو تو اس صورت میں بینک اک سلپ لگا دیتا ہے جس کو چیک ڈس آنر ہونا بولتے ہیں






Post a Comment

0 Comments