Miscellaneous Laws
قانون شہادت آڈر 1984، کن صورتوں میں کسی شخص کو مجبور نہیں کیا جائے گا پوچھ گچھ کے لیے یا گواہی دینے کے لیے مجبور نہیں کیا کیا جائے گا؟
وہ کونسی بات چیت ہے جس کے بارے میں پولیس کسی سے پوچھ گچھ نہیں کرسکتی نہ ہی مجبور کرسکتی ہے کہ اس کو وہ بات بتائی جائے
نہ ہی عدالت میں گواہی لی جاسکتی ہے؟
قانون شہادت آڈر 1984 کے آرٹیکل 4 سے لیکر 14 تک ان communication
یا اس بات چیت کے بارے میں بتایا گیا ہے جس سے متعلق کسی سے پوچھ گچھ نہیں کی جاسکتی.
نہ ہی مجبور کیا جاسکتا ہے کہ وہ اس کے بارے میں بتائے
ایسی بات چیت کو قانون کی زبان میں Privilege communication
کہا جاتا ہے.
آئیں جانتے ہیں وہ کونسی بات چیت ہے دو اشخاص کے درمیان جس میں اس کو مجبور نہیں کیا جاسکتا کہ وہ اس کے بارے میں بتائے تو وہ مندرجہ ذیل ہیں
1
میاں بیوی کے درمیان ہونے والی بات چیت کو قانون نے تحفظ فراہم کیا ہے پولیس یا کوئی بھی ادارہ میاں یا بیوی کو مجبور نہیں کرسکتا کہ وہ ان کے درمیان ہونے والی بات چیت بتائے
نہ ہی عدالت میں ایسی کو شہادت قبول کی جائے گی جس میں میاں بیوی کے درمیان ہونے والی بات چیت کو
disclose
کیا جائے
2
کسی سرکاری ملازم جس کے پاس ریاست کے راز ہوں اس کو مجبور نہیں کیا جائے گا کہ وہ اس کے بارے میں بتائے ہاں اگر مجاز اتھارٹی اجازت دے دے اس شخص کو تو وہ بتا سکتا ہے
3
کوئی شخص جو پولیس کو یا کسی دیگر سرکاری ادرے کو جرم کی اطلاع دے تو اس شخص کا نام بتانے کے حوالے سے پولیس کو یا دیگر سرکاری اہلکار کو مجبور نہیں کیا جائے گا
اسی وجہ سے آپ نے اکثر سرکاری محکموں میں دیکھا ہوگا یا اخبار میں پڑھا ہوگا جرم کی اطلاع دینے والے کا نام صیغہ راز میں رکھا جائے گا
وہ اسی قانون کے تحت ہوتا ہے
اسی قانون کے تحت پولیس اپنے مخبروں کا تحفظ کرتی ہے.
اس قانون کو قانون شہادت آڈر 1984 کا آرٹیکل 8 ڈیل کرتا ہے
4
وکیل کے پاس آنے والے لوگوں کے بارے میں پولیس معلومات نہیں لے سکتی نہ ہی وکیل کو مجبور کیا جاسکتا ہے وہ اس کے بارے میں بتائے
اسی طرح اک وکیل بھی اپنے کلائنٹس کی باتوں کو پبلک نہیں کرسکتا نہ ہی اس کلائینٹ کے خلاف عدالت میں گواہی دے سکتا ہے
5
اک سرکاری ملازم کو اس کے محکمے سے متعلق راز یا ایسی باتیں جو پبلک نہیں ہیں وہ بتانے ہر مجبور نہیں کیا جاسکتا
6
ججز مجسٹریٹ کو بھی قانون نے تحفظ فراہم کیا ہے کہ دوران ڈیوٹی پیش ہونے والے واقعات کو disclosure
کرنے پر یا گواہی کے لیے مجبور نہیں کیا جائے گا ہاں اگر اعلی عدلیہ حکم دیں کسی خاص کیس سے متعلق تو وہ بتائیں گے
Post a Comment
0 Comments