عورت کی گرفتاری کا طریقہ کار کیا ہے اس سے متعلق پاکستانی قانون کیا کہتا ہے؟

ہمارے معاشرے میں عورت سے متعلق خاص قوانین کا اطلاق کیوں؟ 

 جیسے کے ہم سب کو معلوم ہے ہمارے معاشرے کی اپنی کچھ اقدار ہیں جس کے تحت خواتین کو خاص مقام حاصل ہے ہمارے ہاں خواتین کی پردگی کا خاص اہتمام کیا جاتا ہے انہی اقدار کو مدنظر رکھتے ہوئے قوانین میں بھی عورت کے لیے خاص قوانین بنائے گئے ہیں

آج ہم انہی قوانین میں سے چند ایک قوانین جانیں گے جو کے عورت کی گرفتاری سے متعلق ہیں





عورت کی گرفتاری سے متعلق قوانین کیا ہیں؟

1

پولیس آرڈر 1984 کے باب 26 رول 18 کے مطابق جب کبھی بھی پولیس عورت کو گرفتار کرنا ہو تو اے ایس آئی سے کم رینک کا آفیسر گرفتار نہیں کرے گا

اگر اے ایس آئی کم رینک کا پولیس آفیسر ہے تو اس صورت میں عورت کی گرفتاری اس کے رشتے دار کی موجودگی میں یا معزز ہمسائے کی موجودگی میں ہوگی گرفتاری کے بعد اس کی فوراً اطلاع متعلقہ سپرنٹنڈنٹ پولیس کو دی جائے گی

2

پولیس رولز کے مطابق گرفتاری کے بعد عورت کو رات تھانے کی حوالات میں نہیں رکھا جائے گا بلکہ اس کو متعلقہ جوڈیشل جیل بھیجا جائے گا جہاں خواتین کی الگ سے حوالات موجود ہوں

3

ضابطہ فوجداری کے سیکشن 52 کے مطابق عورت کی تلاشی اک عورت ہی لے گی

4

قابل ضمانت جرائم میں عورت کی ضمانت فوراً لی جائے گی

قابل ضمانت نا قابل ضمانت جرائم کیا ہیں اس سے متعلق ہمارا بلاگ اس ویب سائٹ پر موجود ہے

5

پہلی بات عورت کا ریمانڈ نہیں لیا جائے گا ہاں اگر جہاں ضرورت ہے جسمانی ریمانڈ کی تو عدالت کو استدعا پولیس گزیٹیڈ آفیسرر کرے گا اور اس بات کی یقین دہانی کروائے گا کے عورت کی عزت و آبرو کو نقصان نہیں پہنچے گا

6

عورت کو تفتیش کے لئے رات کے وقت تھانے نہیں بلایا جائے گا

مزید اگر کسی عورت کو ملزمان کی شناخت بلوایا جائے گا تو عورت کے رشتہ دار یا علاقہ نمبردار کی موجودگی لازمی ہے


یہ چند ایک قوانین ہیں اک عورت کی گرفتاری سے متعلق اگر پولیس ان میں سے کسی بھی رول کی خلاف ورزی کرتی ہے تو عورت یا کوئی بھی شخص اعلی پولیس آفیسر کو یا عدالت کو شکایت کر سکتا ہے





 

Post a Comment

0 Comments