بڑھتے ہوئے ریپ اور بچوں سے زیادتی کے واقعات کو روکنے کے لیے کی جانے والی قانون سازی کیا ہے؟Anti Rape Ordinance 2020

 بدقسمتی سے ہمارے معاشرے میں ریپ اور بچوں سے زیادتی جیسے گھناؤنے جرم دن بہ دن بڑھتے جا رہے.

ایسے واقعات کی روک تھام کے لئے حکومت نے 

Criminal Law(Amendment offences relating to Rape) Act 2016

پاس کیا.

اس کے بعد 2020 کے آخر میں اس ایکٹ میں مزید ترمیمی کی گئی

جس کو 

Anti Rape Ordinance 2020

 کا نام دیا گیا

آج ہم اس قانون میں کی گئ ترامیم کے بارے میں بتائیں گے 






1

 ضابطہ فوجداری کی دفعہ 55 میں ترمیم کر کے ریپ کے جرم کو 

non compoundable

بنا دیا ہے مطلب اب متاثرہ لڑکی یا بچے کے گھر والے مجرم کو معاف بھی کر دیں پھر مجرم کو رہا نہیں کیا جائے گا.

کیونکہ ریپ کرنا فساد فی الارض کے زمرے میں آئے گا


2

تعزیرات پاکستان کی دفعہ 166 کے مطابق اگر انویسٹیگیشن آفیسر تفتیش کسی قسم کی کوتاہی کرتا ہے تو اس کو 3 سال تک قید کی سزا ہوسکتی ہے

ساتھ ہی پولیس آفیسر پر لازم کر دیا ہے کہ وہ متاثرہ فریق کا میڈیکل 6 گھنٹے کے اندر کروائے


3

تعزیرات پاکستان کی دفعہ 376 میں ترمیم کر کے یہ بات شامل کی گئی

اب کوئی کسی بچہ یا بچی یا کسی ذہنی معذور شخص سے ریپ کرتا ہے اس کو بھی سزائے موت دی جائے گی

4

اسی طرح میڈیکل آفیسر پولیس آفیسر جیلر یا دیگر سرکاری ملازم اپنی پوسٹ کا ناجائز فائدہ اٹھا کر کسی کا ریپ کرتے ہیں اس کو بھی سزائے موت دی جائے گی

5

تعزیرات پاکستان کی دفعہ 

376A

 شامل کی گئی ہے

جس کے مطابق ریپ سے متاثرہ شخص کی پہچان کو کوئی شخص لوگوں کو بتاتا ہے یا اخبار میں خبر دیتا ہے تو اس صورت میں 3 سال تک کی قید ہوسکتی ہے


6

ضابطہ فوجداری کی دفعہ 154 کے مطابق پولیس متاثرہ خاتون کی ایف آئی آر لیڈی پولیس کی موجودگی میں یا متاثرہ عورت کے گھر والوں کی موجودگی میں درج کرے

گی

7

اس کے ساتھ ضابطہ فوجداری کی دفعہ 161 کے تحت متاثرہ عورت کا بیان لیڈی پولیس یا لڑکی کی فیمل رشتہ دار کی موجودگی میں ہوگا


8 

اس کے ساتھ ہی ضابطہ فوجداری کی دفعہ

 164A

کے 

 تحت متاثرہ شخص کا

 DNA 

ٹیسٹ لازمی ہوگا متاثرہ شخص کی رضامندی  کے ساتھ 


9

ضابطہ فوجداری کی دفعہ

 344A

کے تحت عدالت 3 ماہ کے اندار فیصلہ کرنے کی پاپند ہوں گی


10

ضابطہ فوجداری کی دفعہ 352 کے تحت عدالتی کارروائی کو پبلش نہیں کیا جائے گا

نہ ہی غیر متعلقہ شخص کو عدالت آنے کی اجازت ہوگی. 

عدالت متاثرہ فریق کی پہچان اور گواہوں کے تحفظ کے لئے اقدامات کرے گی.

11

اس کے ساتھ ہی

Anti Rape Ordinance

 کے تحت 

اس کے علاوہ خصوصی عدالتوں کا قیام عمل میں لایا جائے گا

 ساتھ ہی خصوصی سیل قیام میں لایا جائے گا جو ملک بھر میں ہونے والے زیادتی کے واقعات پر نظر رکھے گا اور متعلقہ اداروں سے تفتیش کی صورتحال پر رپورٹ طلب کرے گا اور معاونت کرے گا.

ملزمان کا ریکارڈ مرتب کیا جائے گا


بطور شہری ہمارا فرض یہ تو تھی قانون کی بات اب آتے ہیں شہری ہمارا کیا فرض بنتا ہے ہم کیسے اپنا کردار ادا کر سکتے ہیں ایسے گھناؤنے فعل کو روکنے کے لیے ؟


بطور شہری ہمارا فرض ہے ہم اپنے اردگرد کے ماحول پر نظر رکھیں. کوئی بھی مشکوک شخص نظر آئے کوئی ایسی ویسی حرکت کرتے ہوئے پولیس کو اطلاع دیں.

اپنے بچوں کی خود دیکھ بھال کریں.

بچوں سے دوستانہ ماحول بنائیں.

ان کو بتائیں کہ وہ ہر بات آپ سے شئیر کریں.

سکول میں دوکاندار یا کوئی بھی شخص ان کو تنگ تو نہیں کرتا.

کئی دفعہ بچے ابیوز ہورہے ہوتے ہیں لیکن انجانے خوف کی وجہ سے وہ اپنے والدین کو نہیں بتا سکتے.

اس لئے والدین کی یہ سب سے بڑی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے بچوں کی ہر لحاظ سے دیکھ بھال کریں.


اور میری پاکستانیوں سے گزارش یورپ امریکہ میں فحاشی کو نظر انداز کر کے اپنے ملک کی بھلائی کے لیے اقدامات کریں.

ہمیں اپنے بچوں کی فکر کرنے کی ضرورت ہے.

ہمیں اپنا ملک ٹھیک کرنے کی ضرورت ہے





اپنی قیمتی آراء سے ہمیں ضرور آگاہ کیجئے گا اور جس قانون کے متعلق آپ جاننا چاہیں تو آپ ہمیں کمنٹ سیکشن میں بتاسکتے ہیں.ہم کوشش کریں گے اس پر لکھنے کی

مزید روز مرہ زندگی سے وابستہ قانون جاننے کے لیے وزٹ کریں 

www.whatsaysthelaw.blogspot.com


 

Post a Comment

0 Comments