اگر شوہر بیوی بچوں کو خرچہ نہیں دیتا تشدد بھی کرتا ہے کیا کیا جائے؟

پاکستانی قانون کے مطابق اک شوہر کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنی بیوی کی بچوں کی ضروریات زندگی کو پورا کرے گھر چلانے کے لیے خرچہ دے.



ضروریات زندگی سے مراد

بیوی بچوں کے لیے مناسب کھانے پینے کا انتظام کرنا

رہنے کو گھر دینا چاہے کرایے کا ہی کیوں نہ ہو

پہننے کو کپڑے

اور بچوں کی اچھی پرورش کے لیے ان کے لیے تعلیم کا بندوبست کرنا.

یہ سب مرد کی ذمہ داری ہے جو قانون نے اک مرد پر ڈالی ہے.

 بدقسمتی سے ہمارے معاشرے میں ہمیں اکثر و بیشتر کیسز دیکھنے کو ملتا ہے

مرد ویلا نکما ہوتا جو اک روپیہ تک نہیں کماتا

یا جو پیسے کماتا ہے وہ اپنی عیاشی میں خرچ کر دیتا ہے.

بیوی بچے بھوک سے تڑپتے ہیں لیکن اس کو نہ پرواہ  ہوتی  ہے نہ ہی شرم


ایسے مرد کا کیا حل ہے؟


قانون کے مطابق اک شوہر کی ذمہ داری ہے وہ اپنی بیوی بچوں کی ضروریات پوری کرے اگر وہ اپنی ذمہ داری پوری نہیں کرتا تو

بیوی 

فیملی کورٹ میں

 Family Law ordinance 1961 

 کے سیکشن 9 

کے تحت فیملی کورٹ میں دعویٰ نان و نفقہ کرسکتی ہے

Family Law ordinance 1961 

کے سیکشن 9 کے مطابق بیوی مطلقہ یونین کونسل میں درخواست بھی دے سکتی مطلقہ یونین کونسل کا چئیرمین یا سیکرٹری 

ثالثی کونسل بنا دے گا جس میں بیوی شوہر کے نمائندے شامل ہوں گے

جو شوہر کو پاپند کریں گے خرچہ دینے پر

اس کے علاوہ بیوی ڈائریکٹ فیملی کورٹ میں خرچے کا دعویٰ بھی کرسکتی ہے. 

دعویٰ نان و نفقہ میں بیوی عدالت کو بتائے گی کہ اس کا شوہر نہ اس کا نہ بچوں کا خیال رکھتا ہے.

عدالت شوہر کو طلب کرے گی اور پہلی ہی پیشی میں کیس کا فیصلہ ہونے سے پہلے 

Family Court Act 1964

کے سیکشن 

17A

کے مطابق عبوری خرچہ بیوی اور بچوں کا آڈر کر دے گی جو شوہر ہر مہینے عدالت میں جج کے سامنے بیوی اور بچوں کا دینے کا پابند ہوگا.

اور جب بیوی عدالت میں اپنا کیس ثابت کر دے گی تو عدالت ڈگری کے ذریعے خرچہ مقرر کر دے جو شوہر دینے کا پابند ہو گا

اگر شوہر خرچہ نہیں دیتا تو عدالت اس شوہر کی پراپرٹی بیچ کر بیوی اور بچوں کو خرچہ دلوائے گی اور اگر ضرورت پڑے تو شوہر کو جیل میں بھی بھیجوا سکتی ہے.

یاد رہے دعویٰ نان و نفقہ میں بیوی گزشتہ سالوں کا خرچہ بھی مانگ سکتی ہے 

شوہر تشدد کرتا ہے کیا کیا جائے؟ 

حقوق نسواں ایکٹ کے تحت بیوی پر تشدد کرنا جرم ہے. 

اس صورت میں مطلقہ تھانے میں تشدد کی رپورٹ کروا سکتی ہے

گورنمنٹ نے ویمن پروٹیکشن سینٹر بھی بنائے ہوئے جہاں کا عملہ خواتین پر ہی مشتمل ہے.

نیچے دیا گیا نمبر پر کوئی خاتون شوہر کی جانب سے تشدد کی رپورٹ کروا سکتی ہے.

اس کے علاوہ

شوہر کے علاوہ دیگر خواتین بھی اس ہیلپ لائن پر رابطہ کر کے مدد حاصل کرسکتی ہیں 







عورت دعویٰ نان و نفقہ کے ساتھ تشدد کا بھی دعویٰ شامل کرسکتی ہے

تشدد ثابت ہونے کی صورت میں فیملی عدالت اس شوہر کو جیل بھی بھیج سکتی ہے

یہ قانون مندرجہ ذیل کیس لا میں بیان کیا گیا

2020 MLD 1447.


اس کے علاوہ خرچہ نہ ملنے اور تشدد کی بنا پر

Dissolution Of marriage Act 1939

کی بنا پر شوہر سے خلع بھی لے سکتی ہے.

اس صورت میں عورت کو حق مہر یا دیگر مراعات بھی شوہر کو واپس نہیں کرنا پڑیں گی.


کن صورتوں میں شوہر خرچہ دینے کا پابند نہیں؟ 

بیوی نے خلع لے لیا تب بیوی کا خرچہ دینے کا پابند نہیں 

یا

شوہر معذور ہے روزی کما نہیں سکتا 

یا بیوی برسر روزگار ہے جاب کرتی ہے تب بیوی کی ذمہ داری ہے بچوں کی ضروریات زندگی پورا کرے 


 خرچہ طلب کرنے کے لیے عدالتی فیس کتنی لگے گی؟


دعویٰ نان و نفقہ یا حق مہر یا جہیز واپسی اور دیگر فیملی کیسز میں صرف 15 روپے کورٹ فیس ہے.

 15

روپے مالیت کی ٹکٹ دعویٰ پر لگے گی اس کے علاوہ کوئی اور فیس نہ ہے





اپنی قیمتی آراء سے ہمیں ضرور آگاہ کیجئے گا اور جس قانون کے متعلق آپ جاننا چاہیں تو آپ ہمیں کمنٹ سیکشن میں بتاسکتے ہیں.ہم کوشش کریں گے اس پر لکھنے کی

مزید روز مرہ زندگی سے وابستہ قانون جاننے کے لیے وزٹ کریں 

www.whatsaysthelaw.blogspot.com



Post a Comment

0 Comments