قانون کی نظر میں Self Defence کیا ہے کن صورتوں میں اک شخص اپنی حفاظت کرتے ہوئے دوسرے شخص کو زخمی یا جان سے جان سے مار سکتا ہے؟
کیا ہے؟ Self Defence
اس کو اردو میں کسی شخص کا حق دفاع بھی کہا جاتا ہے یہ اک فطرت پر مبنی اصول ہے.
جب بھی کسی انسان یہاں تک کے کسی جانور کی جان پر بنی ہو تو وہ اپنے تحفظ کے لئے کوشش کرتا ہے.
اسی فطرتی عمل کو تعزیرات پاکستان کی دفعات 96 سے 106 تک ڈیل کرتی ہے.
حق دفاع یا
Right of Self Defence
کسی شخص کو کب حاصل ہوتا ہے؟
تعزیرات پاکستان کی دفعہ 96 کے مطابق کوئی بھی عمل جو
self Defence
کے طور پر کیا جائے وہ جرم تصور نہیں ہوگا
تعزیرات پاکستان کی دفعہ 97 کے مطابق ہر شخص کو اپنی جان اپنی پراپرٹی یا کسی دوسرے شخص کی جان یا کسی دوسرے شخص کی پراپرٹی کی حفاظت کرنے کا حق حاصل ہے
اور اس دوران وہ کوئی عمل کرتا ہے تو وہ جرم تصور نہ ہوگا
مثال کے طور پر
اکرم نے دیکھا کوئی چور اس کے گھر داخل ہو رہا ہے اکرم نے اس چور کو پکڑنے کے لئے طاقت کا استعمال کیا جس سے چور زخمی ہوگیا. اکرم کو کوئی سزا نہیں ملے گی.
یاد رہے چور کو بہت زیادہ زخمی کردیا یا جان سے مار دیا تو اکرم پکڑا جائے گا کیونکہ صرف اتنی طاقت کا استعمال کیا جاسکتا ہے جتنی اس چور کو روکنے کے لیے ضروری ہو
کن صورتوں Right Of private Defence
کا حق نہیں ہوتا؟
تعزیرات پاکستان کی دفعہ 99 کے تحت
اگر سرکاری ملازم اپنی سرکاری ڈیوٹی کرتے ہوئے کوئی عمل کرے تو اس دوران آپ کو حق دفاع کا اختیار حاصل نہیں
مثال کے طور پر
پولیس کسی کو گرفتار کرے
یا
سرکاری ملازمین کسی کی دوکان توڑیں تجاوزات آپریشن کے دوران.
اس صورت میں اک شخص کو حق دفاع حاصل نہیں
ہاں اگر سرکاری ملازمین ڈیوٹی کرتے ہوئے ایسا عمل کرے جس سے اس شخص کو شدید زخمی ہونے یا جان سے جانے کا خطرہ ہو اس صورت میں وہ شخص حق دفاع استعمال کرسکتا ہے
کن صورتوں میں حق دفاع
Right of Private Defence
کے تحت کسی کو جان سے مار سکتے ہیں؟
تعزیرات پاکستان کی دفعہ 100 کے مطابق
جب حملہ آور کسی کو جان سے مارنے کی کوشش کرے
جب حملہ آور کسی کو شدید زخمی کرنے کی کوشش کرے
جب حملہ آور زیادتی ریپ کی کوشش کرے
جب حملہ آور
unnatural Lust
کے تحت حملہ کرے
جب حملہ آور اغوا کرنے کی نیت سے حملہ کرے
جب کسی کو قید کرنے کی نیت سے حملہ کرے
ان صورتوں میں حملے کے دوران کوئی شخص حملہ آور کو جان سے مار دے تو یہ جرم نہیں ہوگا.
مثال کے طور پر
آپ نے دیکھا ہوگا ڈکیٹ دوکاندار کو لوٹنے گئے دوکاندار پر گن تان لی مارنے یا زخمی کرنے کے لیے آپ نے یا دوکاندار نے فائرنگ کر دی اور ڈاکو کو مار دیا.
ایسے میں یہ جرم نہیں مانا جائے گا
کب تک
Right of private defence
یا حق دفاع رہتا ہے کب یہ ختم ہوجاتا ہے؟
تعزیرات پاکستان کی دفعہ 102 کے مطابق جب تک حملہ آور حملہ کر رہا ہے اس دوران تک حق دفاع رہے گا.
مثال کے طور پر
اک ڈاکو نے کسی شخص پر حملہ کیا اس شخص نے اس ڈاکو سے گن چھین لی
اب وہ شخص اس ڈاکو جان سے نہیں مار سکتا.
کیونکہ جیسے ہی اس شخص نے اس حملہ آور پر کنٹرول حاصل کر لیا اسی وقت
Right of Private Defence
یا
Right of property Defence
ختم ہو جائے گا.
کیونکہ اب اس شخص کو کوئی زیادہ خطرہ نہیں
اب صرف اس ڈاکو کو کنٹرول کرنے کی حد تک طاقت کا استعمال کرسکتا.
جان سے نہیں مار سکتا.
تو معزز شہریوں یہ تھا پاکستانی قانون جس کے تحت اک شخص اپنی اپنے اہل و اعیال اپنی پراپرٹی یا کسے دوسرے شخص کی حفاظت کرسکتا ہے حملہ آور سے
اپنی قیمتی آراء سے ہمیں ضرور آگاہ کیجئے گا اور جس قانون کے متعلق آپ جاننا چاہیں تو آپ ہمیں کمنٹ سیکشن میں بتاسکتے ہیں.ہم کوشش کریں گے اس پر لکھنے کی
مزید روز مرہ زندگی سے وابستہ قانون جاننے کے لیے وزٹ کریں
www.whatsaysthelaw.blogspot.com
Post a Comment
0 Comments