جنسی جرائم میں شواہد کو کیسے محفوظ بنائیں؟ متاثرہ کا میڈیکل ڈی این اے کتنے ٹائم میں کروانا ضروری ہے؟

 جنسی جرائم میں شہادتوں کا محفوظ کیا جانا بہت ضروری ہوتا ہے۔متاثرہ بچے،بچی وغیرہ کے کپڑے بھی مجرم تک پہنچنے میں مددگار ثابت ہوتے ہیں۔

وقوعہ کے وقت متاثرہ نے جو کپڑے پہنے ہوئے ہیں انہیں بھی فارنزک کیلئے بھجوایا جائے۔

متاثرہ بچے بچی وغیرہ کے متاثرہ جسمانی اعضا کو بالکل نہ دھویا جائے۔اور اس کو فوری رپورٹ کر کے فوری میڈیکل کروایا جائے۔



اکثر یہ سوال پوچھا جاتا ہے کہ اگر جنسی جرم کو رپورٹ کرنے میں تاخیر ہوجائے۔یا متاثرہ جسمانی اعضا کو دھو دیا جائے تو کیا پھر بھی جرم کو ثابت کیا جاسکتا ہے؟

جواب یہ ہے کہ کوشش یہی کہ جائے کہ ثبوتوں کو فوری محفوظ کر کے فوری میڈیکل کروایا جائے۔بچے،لڑکے کے ساتھ زیادتی ہو تو کوشش ہونی چاہیے کہ 12 گھنٹے سے پہلے پہلے اس کا میڈیکل کروایا جائے۔خاتون کیساتھ زیادتی ہو تو یہ دورانیہ 72 گھنٹے ہوتا ہے۔اس وقت کے بعد سیمنز کا ملنا مشکل ہوتا ہے۔بچہ پاخانہ کردے یا متاثرہ جگہ کو دھو دیا جائے تب بھی ڈی این اے مشکل ہوجاتا ہے۔

زیادتی کے جرائم میں متاثرہ شخص کے کپڑے مجرم کو پکڑنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔زیادہ تر ان کپڑوں سے بھی سیمن مل جاتے ہیں۔جو کپڑے پر زیادہ دیر محفوظ رہتے ہیں۔اگر ایسا کوئی کیس ہو تو کپڑے بھی لازمی فارنزک کیلئے بھجوائے جائیں۔

زیادتی کے جرم کے بعد متاثرہ شخص کی موت ہوجائے تو پھر سیمنز زیادہ عرصے تک محفوظ رہتے ہیں۔تا وقتیکہ لاش ڈی کمپوز ہونا نہ شروع ہوجائے۔لاش ڈی کمپوز ہوجائے تو پھر بھی ڈی این اے ملنے کے امکانات کم ہوجاتے ہیں۔ مزاحمت کی صورت میں سب سے پہلے متاثرہ شخص یا میت کے ناخنوں کو دیکھا جاتا ہے۔ وہاں مجرم کے جسم کی کھال پھنسی ہوئی مل جائے تو یہ ثبوت بھی ڈی این اے اور مجرم تک پہنچنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔

تحریر طاہر چودھری،ایڈووکیٹ صاحب



Post a Comment

0 Comments