پولیس ڈاکٹ کیا ہے؟ کیسے جاری ہوتا ہے اگر پولیس ڈاکٹ نہ جاری کرے تو کیا کیا جائے؟

پولیس ڈاکٹ کیا ہے؟ 

پولیس ڈاکٹ اک طرح کا پولیس کی طرف سے جاری کردہ اک درخواست ہوتی ہے جو پولیس کرتی ہے  متعلقہ سرکاری ہسپتال کو

 کہ زخمی شخص کا میڈیکل کیا جائے تاکہ آگے مزید قانونی کارروائی کی جاسکے 

اب پریکٹس کیا ہے؟ 

جب کوئی شخص کسی دوسرے شخص کو مضروب یعنی زخمی کر دے

تو وہ زخمی شخص پولیس اسٹیشن جاکر تمام احوال بتائے گا اور پولیس کو کہے گا وہ ڈاکٹ جاری کریں تاکہ اس کا میڈیکل لیگل سرٹیفکیٹ بن سکے جس کی بنیاد پر ایف آئی آر ہو





ڈاکٹ کیسے بنتا ہے؟


پولیس زخمی شخص کو سن کر اور زخموں کی نوعیت دیکھ کر سادہ کاغذ پر نقشہ مضروبی بناتا ہے یعنی زخمی کا نام پتہ زخم کی نوعیت وغیرہ

یہ ڈاکٹ زخمی شخص کو دے کر اک سپاہی کے ساتھ متعلقہ سرکاری ہسپتال بھیج دیا جاتا ہے

جہاں ڈاکٹر زخم کا معائنہ کر کے

میڈیکل لیگل رپورٹ تیار کرتا ہے

اس رپورٹ کو 

MLC

 بھی کہا جاتا ہے.

میڈیکل لیگل سرٹیفکیٹ

اس رپورٹ کی بنیاد پر پولیس ایف آئی آر کرتی ہے

اور زخموں کی نوعیت دیکھ کر تعزیرات پاکستان کی دفعات شامل کرتی ہے

جتنے زخم سریس یا جان لیوا نوعیت کے ہونگے اتنے ہی سخت دفعات لگیں گی جس میں مجرم کو عمر قید تک کی سزا ہوسکتی ہے 


پولیس ڈاکٹ جاری نہ کرے تو کیا کیا جائے؟

ہمارے معاشرے میں بدقسمتی سے ہر ادارے میں کرپشن ہے

یہی حال ہماری پولیس کا ہے

پولیس پیسے لیکر یا سیاسی اثر و رسوخ کے باعث متاثرہ شخص کا میڈیکل نہیں کرواتی

جتنا میڈیکل تاخیر سے ہوگا اتنا ہی کیس کمزور ہوگا

لہٰذا 

اگر پولیس ڈاکٹ جاری نہیں کرتی تو فوراً عدالت پہنچیں مجسٹریٹ کو درخواست دیں اس میں بتائیں پولیس ڈاکٹ جاری نہیں کر رہی.

مجسٹریٹ متعلقہ سرکاری ہسپتال کے MS 

 کو حکم دے گا

کے زخمی شخص کا میڈیکل کروایا جائے.

میڈیکل ہونے کے بعد آپ کے لیے دروازہ کھل جائے گا کہ آپ ملزمان کے خلاف قانونی کارروائی کرسکیں.

اگر آپکا میڈیکل لیٹ ہوا ہے تو عدالت کو بتائیں کے لیٹ پولیس کی وجہ سے ہوا ہے تاکہ آپکا کیس مشکوک نہ ہو اگر کیس مشکوک ہوتا ہے تو یاد رکھیں شک کا فائدہ ہمیشہ ملزم کو جاتا ہے لہذا جب بھی آپ کے ساتھ ظلم زیادتی ہو فوراً متعلقہ اداروں یا عدالت سے رجوع کریں 





اپنی قیمتی آراء سے ہمیں ضرور آگاہ کیجئے گا اور جس قانون کے متعلق آپ جاننا چاہیں تو آپ ہمیں کمنٹ سیکشن میں بتاسکتے ہیں.ہم کوشش کریں گے اس پر لکھنے کی 

Post a Comment

0 Comments