اک شخص فراڈ کر کے آپکے خلاف عدالت سے ڈگری/فیصلہ کروا لیا کیا کیا جائے؟
ضابطہ دیوانی
civil procedure code
کے مطابق جب بھی کسی شخص کے خلاف دعویٰ دائر کیا جائے گا تو عدالت اس شخص کو نوٹس بھیجے گی جسے سمن کہا جاتا ہے کہ
اس سمن میں تمام معلومات ہوتی ہیں جیسا کے اس شخص کا نام جس نے دعویٰ کیا ہے
دعویٰ کی نوعیت
دعویٰ کی کاپی
عدالت کا نام جس میں دعویٰ دائر ہوا ہے
تاریخ وقت بھی موجود ہوتا.
اس سمن بھجوانے کا مقصد ہوتا ہے کہ
متعلقہ شخص عدالت میں آکر خود کا دفاع کرے کونسل وکیل کے ذریعے.
یوں کیس کا باقاعدہ ٹرائل شروع ہوتا ہے.
اگر وہ شخص جس کے خلاف دعویٰ دائر ہوا ہے وہ پیش نہیں ہوتا تو عدالت
ex parte proceeding
یک طرفہ کارروائی شروع کر دیتی ہے
اگر پھر بھی مخالف شخص اپنے دفاع کے لئے پیش نہیں ہوتا تب عدالت
ex parte decree
یک طرفہ ڈگری/فیصلہ
دے دیتی ہے اس غیر حاضر شخص کے خلاف
بدقسمتی سے ہمارے ہاں جہاں ہر محکمے میں بدعنوانی ہے وہیں
عدالتی عملہ بھی کرپشن سے محفوظ نہیں.
اب ہوتا یہ ہے اک پارٹی دعویٰ دائر کرنے کے بعد عدالتی عملے کو رشوت دے کر دوسرے شخص کو نوٹس نہیں بھجواتی
یا غلط ایڈریس پر بجھوا دیتی ہے.
یوں اک شخص فراڈ کر کے اپنے حق میں فیصلہ کروا لیتا ہے
ایسی صورتحال میں کیا
کیا جائے؟
قانون میں اس طریقے سے حاصل کی گئی ڈگری کو ختم کروانے کے لئے
قانون مندرجہ ذیل داد رسی کی
ہے
متاثرہ شخص ضابطہ دیوانی کے آڈر 9 رول 13 کے تحت جس عدالت نے یک طرفہ فیصلہ دیا ہے اس عدالت میں منسوخی ڈگری کی درخواست دے گا اور بتائے گا کہ مجھے کوئی سمن نہیں ملا اور مدعی نے یک طرفہ فیصلہ فراڈ کے ذریعے لیا ہے.
عدالت آپکی درخواست منظور کرتے ہوئے یک طرفہ فیصلہ کالعدم قرار دے دے گی اور دوبارہ ٹرائل کا حکم دے دے گی.
اس کے علاوہ آپ ضابطہ دیوانی کے سیکشن 12 کے سب سیکشن 2 کے تحت
عدالت میں درخواست دے سکتے ہیں کے مدعی نے فراڈ یا غلط بیانی کرکے آپکے خلاف یک طرفہ فیصلہ لیا ہے.
فراڈ اور غلط بیانی اگر آپ ثابت کر دیتے ہیں تب بھی عدالت آپکے خلاف یک طرفہ فیصلہ ختم کر دے گی.
اس کے علاوہ آپ ہائیر کورٹ میں اپیل کر سکتے ہیں ضابطہ دیوانی کے سیکشن 96 کے تحت
اس کے علاوہ آپ ضابطہ دیوانی کے سیکشن 151 کے تحت کیس یا رٹ بھی دائر کر سکتے ہیں.
جب بھی آپکو علم ہو کے آپکے خلاف یک طرفہ فیصلہ ہوا ہے فوراً وکیل سے رابطہ کریں.
انشاءاللہ آپکی داد رسی ضرور ہوگی.
اس کے ساتھ اک بات یاد رکھیں
Limitation Act 1908
کے شیڈول سیکشن 164
کے مطابق یک طرفہ حکم کے خلاف اپیل درخواست دینے کی معیاد 30 دن ہے.
یہ 30 دن اس دن سے شروع ہوں گے جس دن آپکو یک طرفہ حکم/ ڈگری کا پتہ چلے گا
اس کے علاوہ اک یہ صورت بھی ہوسکتی ہے آپ نے اک شخص پر کیس کیا
کیس کے دوران مخالف پارٹی فراڈ کر کے آپ سے راضی نامہ کر لیتی ہے اور آپ اس کے حق میں بیان دے دیتے ہیں
اور عدالت آپکے بیان کے مطابق ڈگری جاری کردیتی ہے
تو آپ اپیل کر سکتے ہیں اس
کے خلاف Consent Decree
کے آپ سے فراڈ کر کے مخالف پارٹی نے ڈگری لی ہے
1993 mld 640
فیصلے کی روشنی میں
اپنی قیمتی آراء سے ہمیں ضرور آگاہ کیجئے گا اور جس قانون کے متعلق آپ جاننا چاہیں تو آپ ہمیں کمنٹ سیکشن میں بتاسکتے ہیں.ہم کوشش کریں گے اس پر لکھنے کی
مزید روز مرہ زندگی سے وابستہ قانون جاننے کے لیے وزٹ کریں
www.whatsaysthelaw.blogspot.com
Post a Comment
1 Comments
اگر مدعی علیہ باہر ملک ہے تو اس کے خلاف کیس ڈگری کرنے کا کیا مطلب ہے؟
ReplyDelete