آپکی زمین گھر پر قبضہ کر لیا ہے فوری اور تیز قانونی رستہ قبضہ چھڑوانے کے لیے کیا ہے

 بدقسمتی سے ہمارے معاشرے میں غریبوں اور لاچار لوگوں کی َزمینوں پر قبضہ کرنے والے لوگ باقاعدہ اک منظم گروہ کی صورت اختیار کر چکے ہیں.

ان قبضہ گروپوں کو سیاسی پشت پناہی حاصل ہوتی ہے اس کے علاوہ پولیس بھی ان کے ساتھ ملی ہوتی ہے

یوں یہ ظالم لوگ باقاعدہ منصوبہ بندی سے غریبوں کی جگہ پر قبضہ کرتے ہیں.

اس سب کے باوجود اگر وہ شخص ہمت کرے اور قانونی جنگ لڑے تو کامیاب ہوسکتا ہے.

ان قبضہ مافیا کے خلاف جنگ کو مزید آسان اور تیز بنایا

Illegal Dispossession Act 2005

نے.







اگر کسی کی زمین مکان دوکان پر کوئی غیر قانونی طور پر قبضہ کرلیتا ہے طاقت کے زور پر بدمعاشی کر کے تو اس صورت میں سب سے پہلے

اس

 Act

 کے تحت

اس متاثرہ شخص نے سیشن کورٹ میں

استغاثہ دائر کرنا ہے جس میں وہ تمام احوال عدالت کو بتائے گا

عدالت استغاثہ ملنے کے بعد فوراً مطلقہ تھانے کے ایس ایچ او کو

اور اس کے ساتھ

تحصیلدار مجسٹریٹ کو بھی حکم دے سکتی ہے کہ وہ انکوائری کریں اور عدالت میں رپورٹ جمع کروائیں.

Illegal Dispossession Act

کے سیکشن 5 کے مطابق

استغاثہ دائر ہونے کے بعد عدالت ہر روز کیس کی سماعت کرے گی

اور 60 دن کے اندر کیس کا فیصلہ کرے گی.

اس کے علاوہ اگر وہ شخص عدالت میں ثابت کر دیتا ہے کہ وہ اس زمین کا مالک ہے یا قانونی طور پر قابض ہے  قانونی قابض

مطلب وہ زمین کا مالک تو نہیں ہے لیکن اس کا قبضہ قانونی ہے.

مثال کے طور پر

اک شخص باہر ملک رہتا ہے ہے اسکی زمین پاکستان ہے اس کے بھائی کے قبضے میں.

اب پاکستان میں اگر اس کے بھائی سے زمین کوئی چھین لیتا ہے تو وہ بھائی بھی اس قانون کے تحت سیشن کورٹ میں استغاثہ دائر کرسکتا ہے کیونکہ وہ قانونی طور پر قابض ہے بے شک وہ زمین کا مالک نہیں


اس کے علاوہ اک یہ بھی صورت ہوسکتی ہے


اک شخص نے دوسرے شخص کو زمین بیچ دی رقم وصول کر لی 

قبضہ بھی دے دیا. 

لیکن انتقال یا رجسٹری نہیں کروائی.

اب اگر بیچنے والا شخص اس شخص کو زبردستی زمین سے نکالتا ہے

تب دوسرا شخص عدالت سے رجوع کرسکتا ہے بے شک وہ ابھی زمین کا مالک نہیں بنا لیکن وہ قانونی قابض ہے وہ رقم ادا کرچکا ہے زمین کی.

امید ہے آپ سمجھ چکے ہوں گے

مالک اور قانونی قابض کے متعلق.

تو اب اگر مالک یا قانونی قابض عدالت میں ثابت کر دیتا ہے کہ اس کو زمین سے زبردستی طاقت کا استعمال کر کے زمین سے نکالا ہے تو عدالت ٹرائل کے دوران ہی عبوری حکم نامے کے تحت وہ زمین اس شخص کے حوالے کرنے کا حکم دے دے گی

اور پولیس کو حکم دے گی وہ متاثرہ شخص کی زمین اس کو واپس لیکر دیں.

اس کے بعد ٹرائل مکمل ہونے کے بعد

اگر یہ ثابت ہو جائے کہ ملزمان نے طاقت کے زور پر زمین پر قبضہ کیا تھا تو عدالت ملزم یا ملزمان کو

Illegal Dispossession Act 2005

کے سیکشن 3 کے مطابق

10

 سال قید کی سزا دے سکتی ہے.

اور یاد رہے یہ جرم ناقابل ضمانت جرم ہے.


Illegal Dispossession Act 2005

کے سیکشن

 8A

کے تحت

30 

دن کے اندر سیشن کورٹ کے حکم کے خلاف ہائی کورٹ میں اپیل کی جاسکتی ہے.


تو معزز قارئین اک بات جان لیں ظالم کا ظلم خاموشی سے سہنا اس ظالم شخص کی مدد کرنے کے مترادف ہے.

اپنے حقوق کے لیے قانونی جنگ کرنا سیکھیں.

اور یاد رکھیں

Law helps vigilant not indolent

مطلب قانون انکی مدد کرتا ہے جو اپنا حق لینے میں دلچسپی رکھتے ہوں


اپنی قیمتی آراء سے ہمیں ضرور آگاہ کیجئے گا اور جس قانون کے متعلق آپ جاننا چاہیں تو آپ ہمیں کمنٹ سیکشن میں بتاسکتے ہیں.ہم کوشش کریں گے اس پر لکھنے کی

مزید روز مرہ زندگی سے وابستہ قانون جاننے کے لیے وزٹ کریں 

www.whatsaysthelaw.blogspot.com






Post a Comment

1 Comments