ہبہ کیا ہے/تملیک کیا ہے؟ کیا والدین اپنی پوری جائیداد کسی ایک بیٹا بیٹی کو ہبہ کرسکتے ہیں؟

 ہبہ گفٹ سے مراد عاقل بالغ، مالک شخص کا اپنی منقولہ یا غیر منقولہ جائیداد کسی کو دینا بغیر کوئی رقم یا قیمت وصول کیے





ہبہ دینے کی شرائط

1

ہبہ دینے والا عاقل بالغ اور مالک ہو پراپرٹی کا.

2

وہ

 Purpose یا Declared 

کرے کے میں یہ پراپرٹی خاص شخص کو ہبہ/گفٹ دینا چاہتا ہوں

3

دوسرا شخص اس ہبہ کو قبول کرے کے ٹھیک ہے میں یہ گفٹ قبول کرتا ہوں

4

اور آخری شرط ہبہ کی گئی پراپرٹی فوراً اس شخص کے قبضے میں دے جس کو ہبہ کی ہے.

بعض صورتوں میں جیسا کے شوہر اپنی بیوی کو پراپرٹی ٹرانسفر کرتا ہے تو اس صورت میں قبضہ دینا ضروری نہیں.

Transfer of the Property Act 1882

کے مطابق ہبہ تحریری صورت میں کیا جائے اور اس کو رجسٹرڈ کروانا لازمی ہے.

جبکہ اسلامی شریعت کے مطابق

زبانی کلامی بھی آپ کسی کو اپنی پراپرٹی ہبہ کرسکتے ہو.


اک دفعہ ہبہ کردیا اس کو ختم کیسے کیا جائے؟


اگر قبضہ نہیں دیا تھا پراپرٹی کا تو موہوب یعنی گفٹ دینے والا کسی بھی وقت ہبہ ختم کرسکتا ہے.

اگر فراڈ غلط زبانی شامل تھی ہبہ میں تب بھی ہبہ منسوخ ہوسکتا ہے.


کن صورتوں میں چیلنج یا واپس نہیں لیا جاسکتا؟

اسلامی قانون کے مطابق ہبہ کی

تین اقسام ہیں

1

سادہ ہبہ جو ہم نے اوپر پڑھا ہے

2

ہبہ بالعوض

یعنی کسی قیمت کے بدلے گفٹ دینا

مثلاً

اکرم نے اسلم کو گاڑی ہبہ کی

تو اسلم نے اکرم کو پلاٹ ہبہ کیا.

3

ہبہ بالشراط العوض

مستقبل میں کوئی شرط رکھی ہو کوئی چیز دینے کی گفٹ کے بدلے.

ہبہ بالعوض ہبہ بالشراط العوض

کو منسوخ نہیں کیا جاسکتا.

پراپرٹی کی ہیت تبدیل ہوگئی یا پراپرٹی مہنگی ہوگئی تب بھی ہبہ منسوخ نہیں کیا جاسکتا.

ہبہ اور تملیک میں فرق؟

ہبہ کسی غیر وارث کے حق میں ہوتا ہے

جبکہ 

شرعی وارثان کو ہبہ کرنا تملیک کہلاتا ہے

یعنی باپ اپنے بیٹے بیٹی کو کوئی چیز ہبہ کرے تو تملیک کہلائے گی.

کیا والدین کسی کو اپنی تمام جائیداد ہبہ کرسکتے ہیں؟

قانون میں کوئی ایسی قدغن نہیں ہے اک شخص اپنی زندگی میں کسی کو بھی اپنی زمین ہبہ کرسکتا ہے

لیکن اعلیٰ عدلیہ نے قرار دیا

شرعی وارثان کو نظر انداز کرکے کسی دوسرے کو گفٹ کرنا غیر قانونی و غیر شرعی ہے.

2016 SCMR 1596


کیا والدین اک بیٹا بیٹی کو اپنی زمین ہبہ کرسکتے ہیں باقی کو نظرانداز کر کے؟


جی کرسکتے ہیں کیونکہ زمین کے مالک وہ ہیں اور اک مالک کو اختیار ہوتا ہے وہ اپنی پراپرٹی جس کو چاہیں دیں..

ایسے گفٹ ہبہ کو عدالت میں چیلنج نہیں کیا جاسکتا.

ہاں اگر والدین مرض الموت کے قریب یا بڑھاپے میں ایسا ہبہ کیا ہے تو عدالت میں چیلنج ہوسکتا ہے

اس گراؤنڈ پر کے گفٹ ملنے والے بیٹا یا بیٹی نے شاید فراڈ کیا ہو یا والدین کی ضعیف العمری کا فائدہ اٹھا کر دھوکہ سے یہ ہبہ کروایا ہو.





مزید اپنی قیمت آراء سے یا جس قانون سے متعلق آپ جاننا چاہتے ہیں تو ہمیں کمنٹ سیکشن میں آگاہ کریں انشاءاللہ اس پر لکھنے کی کوشش کریں گے 

روز مرہ زندگی سے وابستہ قانون سے متعلق آگاہی کے لیے وزٹ کریں. 

www.whatsaysthelaw.blogspot.com

 اپن قیمت آراء  یا 

Post a Comment

4 Comments

  1. آپ کا بلاگ ایک اچھی کاوش ہے۔ آسان زبان میں قانون کی جانکاری پھیلانے کی واقعی ضرورت ہے۔

    ReplyDelete
    Replies
    1. بہت شکریہ آپ احباب کی محبت سے یہ سلسلہ انشاءاللہ جاری رکھیں گے

      Delete
  2. اچھی کاوش ہے، کیا یہ اپ کی اپنی محنت ہے، یا کسی بکس سے اپ اپ لوڈ کررہے ہیں، اگر اپ کی اپنی کاوش ہے، تو بہت اچھی بات ہے ۔۔ شکریہ

    ReplyDelete
  3. جی الحمدللہ تمام تحاریر میری خود کی ہیں اک تحریر بھی کسی بھی جگہ سے کاپی نہیں کی

    ReplyDelete