راضی نامہ:مدعی سے راضی نامہ ہوگیا کیا اب مجرم کی سزا معاف ہوجائے گی قانون کیا کہتا ہے ؟

 ایسے جرم جس میں متاثرہ پارٹی مخالف پارٹی سے صلح کرلے تو ایسے جرم کو قابل صلح جرم یا انگریزی میں compundable offence کہتے ہیں

اس سے متعلق ضابطہ فوجداری کا سیکشن 345 ڈیل کرتا ہے جس میں ان تمام جرائم کے بارے میں بتایا گیا ہے جس میں اگر اک متاثرہ شخص ملزم سے صلح کرلے تو عدالت اس ملزم کو رہا کردے گی

ضابطہ فوجداری کے سیکشن 345 میں بتایا گیا چند جرائم کے بارے میں آپکو بتاتے ہیں جس میں متاثرہ پارٹی ملزم سے راضی نامہ کرسکتی ہے جیسا کے

تعزیرات پاکستان کے سیکشن 

352، 355،358

کے تحت کیے گئے جرم یعنی کسی شخص نے دوسرے شخص پر حملہ کیا ہو

تعزیرات پاکستان کا سیکشن 374

یعنی کسی کو زبردستی مزدور بنایا گیا ہو

کسی کے گھر میں داخل ہونا جرم کی نیت سے

447،448

ہتک عزت یعنی Defamation کیس میں بھی اک متاثرہ شخص یا مدعی ملزم سے راضی نامہ کرسکتا ہے





کب عدالت کی اجازت درکار ہوگی راضی نامہ کرنے کے بعد؟ 

اسی سیکشن 345 ضابطہ فوجداری کے سیکشن میں بتایا گیا ہے ان جرائم کے بارے میں جس میں مدعی ملزم سے راضی نامہ تو کرسکتا ہے لیکن اس کے لیے عدالت سے اجازت لینا لازمی ہوگی

قتل عمد 302

زخمی کرنا کسی شخص کو 337

اسقاط حمل

 338A

اور دیگر چند ایک جرائم میں راضی نامہ ہونے کے بعد عدالت کی اجازت درکار ہوگی

کن جرائم میں راضی نامہ نہیں ہوسکتا؟

باقی دیگر جرائم میں راضی نامہ نہیں کیا جاسکتا

کیونکہ کوئی جرم فقط اک شخص کے خلاف نہیں ہوتا بلکہ وہ ریاست کے خلاف ہوتا ہے

اس لئے کریمنل کیسز میں ریاست فریق ہوتی ہے مقدمے میں

مثال کے طور پر کوئی شخص بس لوٹتا ہے سڑک پر اب یہ جرم صرف ان بس مسافر کے خلاف نہیں ہے بلکے ملک پاکستان کے خلاف ہے اک جرم سے معاشرے میں افراتفری ہوتی ہے بے یقینی کی صورتحال پیدا ہوتی ہے تو اب اگر متاثرہ شخص راضی نامہ کر بھی لے پھر بھی اس کو سزا ہوگی

اس کے علاوہ نئ ترمیم کے ذریعے کارو کاری اور غیرت کے نام پر قتل کرنے پر بھی راضی نامہ نہیں ہوسکتا.

قندیل بلوچ قتل کیس کا  فیصلہ اسی کی مثال ہے جس میں بھائی نے اپنی بہن کو غیرت کے نام پر قتل کیا پرچہ ہوا جس میں قندیل بلوچ کی والدہ مدعی بنی بعد میں اپنے بیٹے کو سزا سے بچانے کے لیے راضی نامہ کر لیا لیکن عدالت نے اس کو تسلیم نہ کیا





Post a Comment

0 Comments