کسی غیر ملکی لڑکی سے شادی کیسے کی جائے پاکستانی قانون کیا کہتا ہے ؟

آجکل سوشل میڈیا کا زمانہ ہے پوری دنیا اک گلوبل ویلیج بن چکی ہے.پوری دنیا میں کسی سے رابطہ کرنا بس اک ٹیچ کی دوری پر ہے

یوں اس ٹیکنالوجی کے دور میں ملک سے باہر شادی ہونا یا کسی غیرملکی لڑکی سے شادی کرنا کوئی بڑی بات نہیں رہی

ہم آئے دن خبریں سنتے ہیں فلاں ملک سے لڑکی اپنے پیار کی خاطر پاکستان  آگئ

یوں یہ گانا بھی درست ثابت ہوتا ہے

میں سات سمندر پار تیرے پیچھے پیچھے آگئ

خیر ہمارا موضوع ہے پاکستانی قانون کیا کہتا ہے





کیسے اک غیرملکی سے شادی پاکستان میں کی جاسکتی ہے؟

پاکستانی قانون کے مطابق کسی بھی غیر ملکی لڑکی سے شادی کی جاسکتی ہے

اس کے لیے کچھ شرائط و ضوابط بیان کیے گئے ہیں قانون میں جن کو پورا کرنا لازمی ہے

وہ کونسے شرائط و ضوابط ہیں؟

سب سے پہلی بات جب بھی وہ لڑکی پاکستان آئے تو اس کے پاس اس کا valid پاسپورٹ ہو

اس کے ساتھ ہی اس کے پاس ثبوت ہو کے وہ شادی شدہ نہیں ہے.

اگر طلاق یافتہ ہے یا بیوہ ہے تو اس کا ثبوت

یہ ثبوت جس ملک سے وہ آئی ہے اس ملک کے قانون کے مطابق جاری کردہ خاص سرٹیفکیٹ سے ظاہر ہوگا.

اور یاد رہے اگر لڑکی یہودی عیسائی یا اہل کتاب ہے تو شادی ہوسکتی ہے.

کیا سرکاری ملازم بھی غیر ملکی لڑکی سے شادی کرسکتا ہے؟

جی نہیں

Government Servant (marriage with foreign national) Rule 1962

کے مطابق گورنمنٹ ملازم کسی غیرملکی لڑکی سے شادی نہیں کرسکتا.

اگر سرکاری ملازم ایسا کرتا ہے تو یہ Misconduct کے زمرے میں آئے گا

کیا سرکاری ملازم کسی انڈین لڑکی سے شادی کرسکتا ہے؟

اس کا جواب ہے جی کرسکتا ہے.

اوپر بیان کیے گئے سول سرونٹ رولز 1962 کے مطابق اک سرکاری ملازم کسی انڈین لڑکی سے شادی کرسکتا ہے اس سے پہلے اس کو متعلقہ آفیسر کی اجازت درکار ہوگی.


تو معزز نوجوانان پاکستان اب آپ کو پتہ لگ گیا ہوگا پاکستانی قانون کیا  اور یوں آپ پہلے سے ان کو بتاسکتے ہیں کے پاکستان آتے ہوئے کن کن ڈاکومنٹس کو ساتھ لائیں


مزید آپ کسی قانون کے بارے میں جاننا چاہتے ہیں تو ہمیں کمنٹ سیکشن میں بتاسکتے ہیں

لا گیٹ سلیبس کے مطابق تمام نوٹس آسان اردو زبان میں حاصل کریں 

0300 6471170





Post a Comment

0 Comments