تحفظ والدین آرڈیننس 2021 کیا ہے؟ کیسے اس قانون کے ذریعے والدین کو تحفظ فراہم کیا گیا ہے؟ اس قانون کے نقصانات کیا ہونگے؟
آرڈیننس کیا ہوتا ہے؟
آرڈیننس سے مراد اک خاص قانون ہے
وہ قانون جو صدر پاکستان اپنے اختیارات آئین پاکستان کے آرٹیکل 89 کے تحت استعمال کرتے ہوئے ملک میں نافذ کرے آرڈیننس کہلاتا ہے
تحفظ والدین آرڈیننس 2021 کے چند ایک اہم پوائنٹ کونسے ہیں؟
صدر پاکستان عارف علوی نے اپنے اختیارات استعمال کرتے ہوئے تحفظ والدین آرڈیننس
جس کو انگریزی میں
Parents Protection ordinance 2021
کہا جاتا ہے اس آرڈیننس کو
2021 پورے ملک میں نافذ کردیا ہے اس قانون کے تحت چند اہم پوائنٹس مندرجہ ذیل ہیں
1
اس پہلا اور سب سے اہم مقصد بچوں کی جانب سے والدین کو زبردستی گھروں سے نکالنے کے خلاف تحفظ فراہم کرنا ہے
2
آرڈیننس کے تحت والدین کو گھروں سے نکالنا قابل سزا جرم ہوگا
مطلب اگر بچے والدین کو گھر سے زبردستی نکالیں گے تو ان کو سزا ملے گی
2
والدین کو گھروں سے نکالنے پر ایک سال تک قید، جرمانہ یا دونوں سزائیں دی جائیں گی
3
گھر بچوں کی ملکیت ہونے یا کرائے پر ہونے کی صورت میں بھی بھی والدین کو نہیں نکالا جاسکے گا
اس شق کے ذریعے والدین کو مکمل تحفظ فراہم کردیا گیا ہے اب ہوتا یہ تھا جب تک زمین مکان والدین کے نام ہوتی تھی بچے اپنی لالچ میں خوب قدر کرتے تھے والدین کی اور جیسے ہی والدین زمین گھر بچوں کے نام کر دیتے تھے ان کا رویہ تبدیل ہو جاتا تھا کوئی بچہ بوڑھے والدین کو رکھنے کے لیے تیار نہیں ہوتا تھا اور وہ ان کو گھر سے نکال دیتے اولڈ ایج ہاؤس میں داخل کروا آتے تھے اب اس شق کے بعد بے شک گھر زمین والدین کے نام نہیں یا گھر کرایے پر ہے تب بھی بچوں کو یہ حق حاصل نہیں ہوگا کہ وہ والدین کو گھر سے نکال دیں
3
گھر والدین کی ملکیت ہونے کی صورت میں والدین کو بچوں کو گھر سے نکالنے کا اختیار ہوگا
اس شق کے مطابق اگر گھر والدین کے نام ہے تب وہ اپنے گھر یا اپنی زمین سے بچوں کو نکال سکتے ہیں یاد رہے اگر گھر کرایے کا ہے یا بچوں کی ملکیت میں ہے تب والدین بچوں کو نہیں نکال سکتے
4
والدین کے بچوں کو تحریری نوٹس دینے کی صورت میں بچوں کی جانب سے گھر خالی کرنا لازمی ہوگا
بچہ موجود نہیں یا کسی اور جگہ رہتا ہے یا اسی گھر میں موجود ہے تب بھی والدین تحریری نوٹس دے گا بچوں کو نکلنے کا یہ نوٹس رجسٹری ٹی سی ایس کے ذریعے ہی بھیجنا ہوگا اور رسید کو اپنے پاس بطور ثبوت پاس رکھنا ہوگا تحریری نوٹس کا مقصد ثبوت موجود رہے کے والدین نے نکلنے کا حکم دیا ہے
4
نوٹس ملنے کے بعد بچے وقت پر گھر خالی کرنے کے پاپند ہیں اگر وہ ایسا نہیں کرتے تو اس صورت میں 30 دن تک جیل، جرمانہ یا دونوں سزاؤں کا اطلاق ہوگا
5
والدین نے نوٹس بھیج دیا بچوں کو لیکن بچے گھر نہیں چھوڑ رہے زبردستی کر رہے ہیں یا والدین کو تنگ کر رہے ہیں ان کو گھر سے نکالنے کی کوشش کر رہے ہیں تو والدین اس صورت میں ضلعی ڈپٹی کمشنر کو درخواست دے سکتا ہے بچوں کے خلاف اس صورت میں ڈی سی کو اختیار ہوگا وہ کاروائی کرے
6
والدین ڈائریکٹ پولیس کو بھی شکایت کرسکتے ہیں اگر بچے گھر نہیں چھوڑ رہے یا والدین کو نکالنے کی کوشش کر رہے ہیں تو اس صورت میں شکایت موصول ہونے پر پولیس کو بغیر وارنٹ گرفتاری کا اختیار ہوگا بچوں کی
7
آرڈیننس کے تحت گرفتار افراد کو مجسٹریٹ کے سامنے پیش کیا جائے گا
8
آرڈیننس کے تحت والدین اور بچوں کو اپیل کا حق حاصل ہوگا عدالت میں کیس لیکر جاسکتے ہیں اگر ان کو لگے کے ان کے خلاف کاروائی غلط ہوئی ہے
اس آرڈیننس کا فائدہ کیا ہے نقصان کیا ہے؟
اس آرڈیننس کا سب سے بڑا فائدہ یہ ہے کہ اس کے ذریعے والدین کو تحفظ ملا ہے نافرمان اولاد جو اپنے بوڑھے والدین کو بلاوجہ اولڈ ایج ہاؤس میں چھوڑ آتے تھے گھر سے نکال دیتے تھے وہ اب ایسا نہیں کرسکیں گے اور اگر ایسا کرتے ہیں تو ان کو سزا ملے گی
اسی طرح اس آرڈیننس کا غط استعمال بھی ہوسکتا ہے والدین بھی آخر انسان ہیں ان سے بھی غلطیاں ہوتی ہیں ہمارے معاشرے میں کئ واقعات ایسے دیکھنے کو ملتے ہیں جس میں والدین اک بیٹا یا بیٹی کی محبت میں آکر باقی اولاد کی حق تلفی کرتے ہیں اب ممکن ہے اس قانون کے بعد بھی کوئی ایسا کرے کسی ایک بیٹا یا بیٹی کے پیار میں دوسری اولاد کو گھر سے نکال دے اس معاملے پر بھی پارلیمنٹ کو مزید قانون سازی کی ضرورت ہے تاکہ اس قانون کا غلط استعمال کسی صورت نہ ہو
مزید کمنٹ سیکشن میں آپ اس قانون سے متعلق اپنی آراء سے ہمیں آگاہ کرسکتے ہیں کہ یہ قانون کیسا ہے
قانونی مشورے
لا گیٹ نوٹس و دیگر ایل ایل بی نوٹس حاصل کرنے کے لیے رابطہ کریں
0300 6471170
Post a Comment
0 Comments