گارڈین شپ حضانت بچوں کی حوالگی:میاں بیوی میں طلاق ہوگئ بچے کس کے پاس رہیں گے؟

 بدقسمتی سے سب درد بھرا منظر فیملی کورٹس کا ہوتا ہے جہاں معصوم بچے آنکھوں میں مایوسی لیے بیٹھے ہوتے ہیں جن کو نہیں معلوم ہوتا وہ کہاں جائیں گے

اگر ماں کے پاس گئے تو ابو نہیں ملے گا

اور اگر والد کے پاس رہے تو ماں نہیں ملے گی

یوں میاں بیوی اپنی انا بے وجہ کی لڑائی کی وجہ سے معصوم بچوں کی زندگی تباہ کر دیتے ہیں





پاکستانی قانون کے مطابق بچے کس کے پاس رہیں گے؟

پاکستانی قانون کے مطابق اگر لڑکا ہے تو 7 سال کی عمر تک 

کسٹڈی ماں کے پاس رہے گی بچے کی

اور اگر لڑکی ہے تو جب تک وہ بالغ نہیں ہو جاتی اس کی کسٹڈی ماں کے پاس رہے گی 

اس قانون سے ہٹ کر جو عام پریکٹس میں اصول چلتا ہے جس کے تحت عدالت بچوں کی کسٹڈی حضانت کا فیصلہ کرتی ہیں تو  اس وہ اصول ہے

welfare of minor

یعنی بچوں کی بھلائی کس میں ہے کہ وہ کس کے پاس رہیں گے انکی پرورش اچھی ہوگی

مثال کے طور پر

والد شراب کے نشہ کرتا ہے تو اس کو بچوں کی کسٹڈی کسی صورت نہیں دی جائے گی

اسی طرح اگر ماں کا کردار ٹھیک نہیں تو اس کو بچوں کی کسٹڈی نہیں ملے گی

چاہے بچے چھوٹے ہی کیوں نہ ہوں

بچے کی

 welfare

 سے کیا مراد ہے؟

جیسا کے ہم نے اوپر ذکر بچہ ماں کے پاس رہے گا یا والد کے پاس تو اس سلسلے میں عدالت 

welfare

کا اصول مد نظر رکھے گی

وہ اصول کیا ہیں

1 

بچے کی پرورش کون اچھے سے کرسکتا ہے

2

 تعلیم و تربیت کون بہتر کر سکتا ہے

3

 کون معاشی و جسمانی طور پر فٹ ہے

4 

میاں بیوی میں کس کا کردار ٹھیک ہے کس کا نہیں

5 

بچے کی محبت لگاؤ کس سے ہے یہ بات بھی مدنظر رکھی جائے گی

والدہ نے دوسری شادی کر لی بچے والد کو مل جائیں گے؟

عدالتی فیصلہ جات میں یہ اصول ملتا ہے کہ اگر والدہ نے دوسری شادی کر لی تو بچوں کی کسٹڈی کا حق کھو دے گی

اسکی وجہ یہ ہے کہ اس عورت کا دوسرا خاوند کا بچوں سے ڈائریکٹ کوئی رشتہ نہیں ہوتا وہ  اچھے سے بچوں کا خیال نہیں رکھے گا

یا اگر نابالغ لڑکی ہے تو وہ اس لڑکی کے لیے نامحرم بھی ہوا اس لیے دوسری شادی کی صورت میں بچوں کی کسٹڈی والد کو مل سکتی ہے

لیکن یہ ضروری نہیں ہے

اگر والدہ عدالت میں ثابت کر دے کے اس کا پہلا شوہر بدکردار ہے نشہ کرتا ہے کماتا نہیں ہے بچوں کی پرورش ٹھیک نہیں کرے گا تو اس صورت میں بچوں کی کسٹڈی والدہ کے پاس رپے گی اب چاہے اس نے دوسری شادی کر لی ہو

کیونکہ جیسے پہلے بتایا بچوں کی کسٹڈی کا صرف اک اصول ہی مدنظر رکھا جاتا ہے اور وہ ہے

Welfare of Children

بچوں کے اخراجات ادا کرنا کس کی ذمہ داری ہوگی؟

یاد رہے بچوں کا خرچہ اخراجات ادا کرنے کی ذمہ داری والد کی ہی چاہے بچے والدہ کے پاس ہی کیوں نہ رہتے ہوں لڑکا جب تک 18 سال کا نہیں ہو جاتا اور لڑکی کی شادی نہیں ہو جاتی تب تک بچوں کا والد خرچہ دینے کا پابند ہے چند ایک صورتوں میں والد خرچہ دینے کا پابند نہیں




Post a Comment

0 Comments