دوکاندار سے خریدا ہوا مال ناقص نکل آئے تو کیا کیا جائے دوکاندار سے پیسے واپسی لینے کا قانونی طریقہ؟؟

ہم ہر روز دن میں کئی مرتبہ مختلف اشیاء کی 
خریداری کرتے ہیں یہ خریداری معمولی سودا سلف سے لیکر گاڑی تک کی ہوسکتی ہے.بعض اوقات دوکان دار حضرات بدنیتی کا مظاہرہ کرتے ہوئے ہمیں ناقص چیز دے دیتے ہیں یا خریدا ہوا مال دوکاندار کے کیے گئے وعدے کے مطابق اس کا معیار نہیں ہوتا یا بعض اوقات ایسا مال دے دیتے ہیں جو گارنٹی ختم ہونے سے پہلے خراب ہو جاتا ہے. 
جب گاہک دوکاندار سے سامان واپس کرنے اور اپنے پیسوں کی واپسی کا مطالبہ کرتا ہے تو 
دوکاندار پیسے واپس نہیں کرتے 


ایسی صورتحال قانون کیسے گاہک کی مدد کرتا ہے.؟ 
سب سے پہلے قانون یہ کہتا ہے کہ جب بھی آپ کسی دکاندار سے کوئی بھی چیز خریدیں چاہے وہ چیز معمولی سودا سلف سے لیکر گاڑی تک ہی کیوں نہ ہو اس سے رسید لازمی لیں اس رسید پر اشیاء کی  قیمت تاریخ لازمی طور پر تحریر ہو پنجاب کنزیومر پروٹیکشن ایکٹ 2005 کی دفعہ 19 کے تحت دوکاندار پابند ہے کے وہ گاہک کو رسید دے. 
اب اگر خریدا ہوا مال ناقص نکل آیا اور دوکاندار واپس نہیں کر رہا 
اس صورت میں اسکو لیگل نوٹس بھیجیں لیگل نوٹس کسی وکیل سے تحریر کروا لیں یا آپ خود بھی لکھ سکتے ہیں. 
یاد رہے پنجاب کنزیومر پروٹیکشن ایکٹ 2005 کے تحت کنزیومر کورٹ سے رجوع کرنے سے پہلے لیگل نوٹس بھیجنا لازمی ہے. 
لیگل نوٹس پوسٹ آفس سے رجسٹری یا 
TCS 
کروائیں دوکان کے ایڈریس پر بھیجیں اور اس کی رسید محفوظ رکھیں ثبوت کے طور پر. 
 80%
فیصد چانس ہے کے دوکاندار آپکو پیسے واپس کر دے گا
وہ نہیں چاہے گا چند سو یا ہزار کی خاطر عدالت بھگتے
اب اگر پھر بھی ناقص مال واپس نہ کرے تو لیگل نوٹس کے 15 دن بعد کنزیومر کورٹ میں درخواست دے دیں
یاد رکھیں کنزیومر کورٹ میں درخواست دینے کی کوئی فیس نہیں ہے 
اب عدالت کا کام ہے وہ اس کو طلب کرے گی 
کنزیومر کورٹ میں خریدا ہوا مال بمہ رسید بطور ثبوت پیش کریں
دوکاندار پر ناقص مال بیچنے یا وعدے کے برخلاف مال بیچنا ثابت ہو جائے تو عدالت دوکاندار کو جرمانہ یا دو .
سال قید تک کی سزا دے سکتی ہے
کنزیومر کورٹ کے علاوہ آپ 
DCO
کو بھی
تحریری طور پر شکایت کرسکتے ہیں




تحریر
شاف وکیل
  Advocate, Legal consultant

مزید روز مرہ زندگی سے وابستہ قانون سے متعلق آگاہی کے لیے وزٹ کریں. 
www.whatsaysthelaw.blogspot.com
    

Post a Comment

1 Comments