Criminal law
پولیس ریمانڈ کیا ہے کیا پولیس ریمانڈ کا مطلب ملزم پر تشدد کرنا ہے؟
ایف آئی آر کے اندراج کے بعد پولیس نامزد ملزم کو گرفتار کرتی ہے.
گرفتار کرنے کے بعد 24 گھنٹے کے اندر ملزمان کو مجسٹریٹ کے سامنے پیش کرنا لازمی ہے.
مجسٹریٹ پولیس کی درخواست پر ملزم کو پولیس کےحوالے کردیتی ہے مزید تفتیش کے لئے جس کو پولیس ریمانڈ کہا
جاتا ہے پولیس ریمانڈ ضابطہ فوجداری کی دفعہ 167 کے تحت دیا جاتا ہے.
جس میں عدالت ملزم کو پولیس حراست میں دے دیتی ہے تفتیش کے لئے.
یہ حراست 14 دن سے زیادہ نہیں دی جاتی.
بعض خاص قوانین جیسا کے نیب قوانین کے تحت ملزم کو 90 دن تک کے لیے ریمانڈ دیا جاسکتا ہے.
پولیس ریمانڈ ان صورتوں میں دیا جاتا ہے
1
جہاں ملزم سے کیس کے حوالے سے تفتیش کرنا ضروری ہو
2
جہاں مقدمے سے متعلق مال برآمد کروانا ہو
ہمارے ہاں بدقسمتی سے پولیس ریمانڈ کو
یہ سمجھ لیا گیا ہے کہ پولیس کو حق حاصل ہے کہ وہ ملزم پر تشدد کرکے تفتیش کرے.
جو کے سراسر غلط اور خلاف قانون ہے.
پاکستانی آئین کے آرٹیکل 14 کے مطابق کسی ملزم پر شواہد حاصل کرنے کے لیے تشدد کرنے کی بالکل اجازت نہیں ہے.
اسی لیے پولیس کی حراست کے دوران ملزم کے اعتراف جرم کی کوئی اہمیت نہیں قانون کی نظر میں.
پولیس تفتیش کے دوران ملزم پر ذرا سا بھی تشدد نہیں کرسکتی.
اگر پولیس ریمانڈ کے دوران تشدد کرے
تو متاثرہ فریق خود یا اس کے لواحقین عدالت میں درخواست دے سکتے ہیں کہ زیر حراست شخص کا میڈیکل کروایا جائے
کیونکہ ریمانڈ کے دوران ملزم پر تشدد ہوا ہے.
اگر میڈیکل رپورٹ میں ثابت ہو جائے کے حراست کے دوران ملزم تشدد ہوا ہے تو
شامل تفتیش ملزمان نوکری سے برخاست ساتھ قید کی سزا تک ہوسکتی ہے
اس لئے جب کبھی آپکو پتہ لگے زیر حراست ملزم پر پولیس تشدد کر رہی ہے تو فوراً کسی وکیل کے ذریعے سے عدالت سے رجوع کریں.
اور ذہن نشین کر لیں
ریمانڈ کا مقصد صرف کیس کے متعلق ملزم سے معلومات لینا ہے نہ کے تشدد کرنا
تحریر
شاف وکیل
Advocate, Legal consultant
مزید روز مرہ زندگی سے وابستہ قانون سے متعلق آگاہی کے لیے وزٹ کریں.
www.whatsaysthelaw.blogspot.com
.
Post a Comment
5 Comments
Great Work👍👍
ReplyDeleteBhot acha
Deleteits an amazing info.
ReplyDeleteWell done.keep it up .
ReplyDeleteشکریہ جناب
Delete