مخالف پارٹی نے جھوٹی میڈیکل رپورٹ بنوا کر ایف آئی آر کروا دی کیا کیا جائے؟
میڈیکل لیگل سرٹیفکیٹ کیا ہوتا ہے؟
میڈیکل لیگل سرٹیفکیٹ اک خاص سرٹیفکیٹ ہوتا ہے جس کو سرکاری ہسپتال کا ایم ایس یا کوئی اور گورنمنٹ کی طرف سے صاحب اختیار سرکاری ڈاکٹر جاری کرتا ہے
میڈیکل لیگل سرٹیفکیٹ کب جاری ہوتا ہے؟
لڑائی جھگڑوں کے کیس میں یا عام حالات میں اک شخص کسی دوسرے شخص کو غیر قانونی طور پر زخمی کر دے تو زخمی شخص پر پابند ہوتا ہے کہ اگر وہ ملزمان کے خلاف کاروائی کروانا چاہتا ہے تو مطلقہ سرکاری ہسپتال سے میڈیکل کروائے.
یاد رہے میڈیکل منتخب سرکاری ہسپتال سے کروانا لازمی ہے پرائیویٹ یا نجی ڈاکٹر کی طرف سے میڈیکل قابل قبول نہیں ہوتا فوجداری کیس میں.
میڈیکل جتنا لیٹ کروایا جائے گا کیس اتنا ہی مشکوک ہوتا ہے اور یاد رہے فوجداری کیسز میں اک اصول ہے ذرا سا بھی شک کا فائدہ ملزم کو جاتا ہے
لہذا اگر آپکو کسی نے سچ میں زخمی کیا ہے تو جتنی جلدی ممکن ہو اتنی جلدی میڈیکل بنوائیں
میڈیکل سرٹیفکیٹ کا مقصد؟
میڈیکل سرٹیفکیٹ کا مقصد یہ ہے متاثرہ شخص کے زخموں کی نشاندہی ہوسکے وہ کس نوعیت کے ہیں کہیں فرضی زخم تو نہیں کیے مخالف پارٹی کو پھنسوانے کے لیے
ساتھ ہی زخموں کی نوعیت دیکھ کر تعزیرات پاکستان کی دفعات لگائی جاتی ہیں جان لیوا زخموں کے لیے سنگین جرم کی دفعات شامل کی جاتی ہیں
ہمارے معاشرے میں کیا ہوتا ہے؟
عموماً معمولی لڑائی جھگڑوں میں اک پارٹی خود کو معمولی زخمی کرکے پولیس کے پاس چلی جاتی ہے.
پولیس سے ساز باز کرکے ڈاکٹ ایشو کرواتے ہیں اور میڈیکل لیگل رپورٹ متعلقہ ہسپتال سے بنوا لیتے ہیں.
جس کی بنیاد پر اپنے مخالفین ہر جھوٹی ایف آئی آر کروا دیتے ہیں.
ایسی صورتحال میں متاثرہ پارٹی جس پر جھوٹی ایف آئی آر کروائی گئ ہے
وہ اس میڈیکل سرٹیفکیٹ کو چیلنج کرسکتی ہے.
میڈیکل سرٹیفکیٹ کو چیلنج کرنے کے لیے مجسٹریٹ کو درخواست دیں
درخواست میں بتائیں یہ میڈیکل سرٹیفکیٹ جھوٹ پر مبنی ہے
دیگر شواہد جو آپکی بے گناہی کو ثابت کریں عدالت میں پیش کریں.
عدالت
Standing Medical Board
بنا دے گی
جو زخمی شخص کو بلا کر اس کا تفصیلی معائنہ کرے گا
اور اپنی رپورٹ مرتب کر کے عدالت میں پیش کرے گا.
اگر رپورٹ میں ثابت ہو جائے زخم خود ساختہ ہیں تو عدالت اس میڈیکل لیگل سرٹیفکیٹ کو کینسل کر دے گی
اور اس سرٹیفکیٹ کی بنیاد ہر ہونے والی ایف آئی آر بھی خارج ہو جائے گی.
آپ عدالت میں یہ درخواست بھی دیں جھوٹی ایف آئی آر کروانے والے شخص پر تعزیرات پاکستان کی دفعہ 182 کے تحت پولیس کو حکم دیا جائے وہ کاروائی کرے.
اس کے ساتھ ہی اگر ڈاکٹر ضابطہ فوجداری مقدمہ میں ملزم یا مدعیکے ساتھ ساز باز کرکے زخم وغیرہ کا جعلی نتیجہ دے تو یہ قابل سزا جرم ہے۔
مندرجہ ذیل اک کیس میں ڈاکٹر کو عدالت نے 3 سال قید کی سزا دی
Sections 167,218 PPC.
2001 PCrLJ 1709
مزید اپنی قیمت آراء سے یا جس قانون سے متعلق آپ جاننا چاہتے ہیں تو ہمیں کمنٹ سیکشن میں آگاہ کریں انشاءاللہ اس پر لکھنے کی کوشش کریں گے
روز مرہ زندگی سے وابستہ قانون سے متعلق آگاہی کے لیے وزٹ کریں.
Post a Comment
0 Comments