آپکے ساتھ ظلم زیادتی ہوئی پولیس ایف آئی آر درج نہیں کررہی یا پیسے کی ڈیمانڈ کر رہی ہے کیا کیا جائے؟
تعزیرات پاکستان کی رو سے دو قسم کے جرم ہیں
قابل دست اندازی جرائم
Cognizable offence
ایسا جرم جسکی اطلاع ملنے پر پولیس مجسٹریٹ کی اجازت کے بغیر ایف آئی آر درج کرسکتی ہے اور ملزم کو گرفتار بھی کرسکتی ہیں
جب بھی پولیس کو قابل دست اندازی جرم کی اطلاع ملے گی تو ایف آئی آر کاٹنے کی پاپند ہے
قابل دست اندازی جرم کو ضابطہ فوجداری کی دفعہ 154 ڈیل کرتی ہے
کسی جرم میں 3 سال سے زائد قید کی سزا ہو ایسے جرائم قابل دست اندازی میں شامل ہوتے ہیں
دوسری قسم کے جرم
ناقابل دست اندازی
Non Cognizable Offence
کہلاتے ہیں جس میں پولیس مجسٹریٹ کے حکم کے بغیر ملزمان کو گرفتار نہیں کرسکتی نہ ہی انویسٹیگیشن شروع کرسکتی ہے
ضابطہ فوجداری کی دفعہ 155 ناقابل دست اندازی جرم کو ڈیل کرتی ہے.
خدانخواستہ اگر آپ کے خلاف قابل دست اندازی جرم ہوا ہے
مثلاً چوری ہوئی ڈکیتی ہوئی
قاتلانہ حملہ ہوا
آپکو زخمی کردیا گیا
اس صورت میں آپ پولیس کو اطلاع دیں گے
وہ رپورٹ جس کو عرف عام میں رپٹ کہا جاتا ہے وہ کرے گی
ضابطہ فوجداری کی دفعہ 154 کے مطابق
رپٹ کے بعد پولیس ایف آئی آر کرنے اور ملزمان کو پکڑنے کی پاپند ہے .
اب اگر پولیس ایف آئی آر نہیں کرتی یارقم کی ڈیمانڈ کرتی ہے اس صورتحال میں آپ
SP
کو درخواست دیں عدالت میں کیس کرنے سے پہلے جس میں تمام احوال بیان کریں جو جرم آپکے ساتھ ہوا
ساتھ ہی مطلقہ تھانے کے ایس ایچ او کا حوالہ دیں کے وہ ایف آئی آر نہیں کر رہا ملزمان کے خلاف.
ایس پی SP
مطلقہ ایس ایچ او سے رپورٹ طلب کرے گا.
اور فیصلہ کرے گا
آپکی ایف آئی آر ہونی چاہیے یا نہیں
اب بالفرض
Sp
بھی ایف آئی آر کا حکم نہیں دیتا
تو اب آپ ضابطہ فوجداری کی دفعہ
B22، A22
کے تحت سیشن جج کو اندراج ایف آئی آر کی درخواست دیں.
ساتھ ہی دیگر شواہد جو بھی موجود ہوں جس سے جرم ثابت ہو
وہ بھی پیش کریں.
مجسٹریٹ مطلقہ تھانے کے ایس ایچ او کو حکم دے دے گا ایف آئی آر کا.
ایف آئی آر کے علاوہ آپ ڈائریکٹ عدالت میں ضابطہ فوجداری کی دفعہ 200 کے تحت استغاثہ دائر کرسکتے ہیں.
استغاثہ کیا ہے؟
استغاثہ اور ایف آئی آر میں کیا فرق ہے؟
کیسے استغاثہ ایف آئی آر سے زیادہ؟ طاقت رکھتا ہے
انشاءاللہ بہت جلد اس پر لکھیں گے
مزید اپنی قیمت آراء سے یا جس قانون سے متعلق آپ جاننا چاہتے ہیں تو ہمیں کمنٹ سیکشن میں آگاہ کریں انشاءاللہ اس پر لکھنے کی کوشش کریں گے
روز مرہ زندگی سے وابستہ قانون سے متعلق آگاہی کے لیے وزٹ کریں.
Post a Comment
0 Comments