شفع ہونا زمین پر یا حق شفع کیا ہے کون کب کیسے اس کو استعمال کرسکتا ہے؟ آج کے دور میں اسکی قانونی حیثیت کیا ہے؟

 دیہاتوں میں رہنے والے زمیندار لوگ بخوبی واقف ہوں گے اس نام سے.

حق شفع جس کو انگریزی

 Right of Pre Emption 

کہتے ہیں.

اس سے مراد فروخت ہونے والی زمین پر خریدار سے زیادہ کسی دوسرے شخص کا حق ہونا.

وہ دوسرا شخص کون ہوگا

جس کا حق خریدار سے زیادہ ہوگا



تو

Pre Emption Act 1991

کے مطابق

مشترکہ کھاتے دار کا پہلے نمبر پر حق ہے جس کو شافع شریک کہتے ہیں 

پھر جس کی دیوار یا زمین فروخت ہونے والے زمین سے متصل ہو اس کا حق ہے جس کو شافع جار کہتے ہیں 

اور تیسرے نمبر پر اس کا حق ہے جس کا گزرنے کا رستہ ہو یا پانی کا رستہ ہو فروخت ہونے والی زمین کی طرف جس کو شافع خلیط کہتے ہیں.

یہ حق اوپر بیان کیے گئے اشخاص استعمال کرسکتے ہیں جیسے ہی انکو معلوم ہو کے زمین پلاٹ فروخت ہوچکا ہے.

جیسے ہی اسکو معلوم ہوگا فروخت کے بارے میں وہ شخص دو گواہوں کے سامنے زمین خریدنے کا ارادہ ظاہر کرے گا.

پھر لیگل نوٹس خریدار کو بھیج کر بتائے گا اس زمین پر میرا حق ہے جس قیمت میں زمین خریدی ہے اس قیمت پر زمین اس کو بیچنے کا بولے گا

اگر وہ زمین نہ دے تو عدالت میں دعویٰ بنائے حق شفع دائر کرے گا. 

اگر وہ ایک سال کے اندر دعویٰ نہیں کرتا تو اس کا حق شفع ختم ہو جائے گا

اس قانون کا مقصد کیا تھا؟ 


اس قانون کو بنانے کا مقصد تھا کے ہمارے  ملک کی اکثریت دیہات میں رہتی ہے دیہاتی علاقوں میں اک خاندان خاص برادری کے لوگ اک ساتھ بیٹھے ہوتے ہیں

اس قانون کا مقصد تھا ایسی جگہوں میں کسی اجنبی شخص کو آنے سے روکنا تھا.


اس قانون کی موجودہ حیثیت؟


اعلی عدلیہ کی متعدد فیصلوں کی وجہ سے جیسا کے 

PLD 2017 359

کے مطابق 

 اب یہ قانون شہری علاقوں کمرشل سکنی جگہوں پر

نافذالعمل نہیں ہے. 

اب صرف اس قانون کا دائرہ کار 

زرعی زمینوں کی حد محدود ہو کر رہ گیا ہے.

کن زمینوں پر یہ قانون نافذالعمل نہیں؟

وراثتی زمین، ہبہ کے ذریعے زمین ملے، وقف زمین پر

اور وہ خریدار جو

اوپر بیان کیے گئے لوگ شافع شریک شافع جار شافع خلیط میں سے ہو وہ خریدے تب بھی

حق شفع کا استعمال نہیں ہوسکتا





مزید اپنی قیمت آراء سے یا جس قانون سے متعلق آپ جاننا چاہتے ہیں تو ہمیں کمنٹ سیکشن میں آگاہ کریں انشاءاللہ اس پر لکھنے کی کوشش کریں گے 

روز مرہ زندگی سے وابستہ قانون سے متعلق آگاہی کے لیے وزٹ کریں. 

www.whatsaysthelaw.blogspot.com

Post a Comment

4 Comments

  1. Maa'Shaa'Allah
    Nice work
    Please keep it up...

    ReplyDelete
    Replies
    1. Thank you so much.
      InshaAlllah we shall continue to give awareness regarding law.

      Delete
  2. معلوماتی۔ کیا والد ،بچے سے ملاقات یونین کونسل کے ذریعے بھی کر سکتا ہے؟ نیز عدالت کے علاوہ کس طریق سے ملاقات کر سکتا ہے؟

    ReplyDelete
    Replies
    1. اگر میاں بیوی باہمی رضامندی سے بچوں کی ملاقات کے حوالے سے راضی ہو جاتے ہیں تو وہ ملاقات کرسکتے ہیں اگر بچوں سے ملاقات نہیں کرواتا کوئی فریق تو پھر فیملی کورٹ میں کیس ہوگا

      Delete