اک شخص سے سود پر رقم لی تھی سود کی مد اصل رقم سے زیادہ رقم ادا کر چکا ہوں قرض کی رقم وہیں کھڑی ہے کیا کیا جائے؟
معزز قارئین جیسا کے آپ سب کو معلوم ہے اسلام میں سود حرام ہے یہ کبیرہ گناہ ہے.
پاکستان میں سود جیسے مکروہ کاروبار روکنے کے لیے
The Punjab Prohibition of Private Money
Lending Act 2007
قانون بنایا گیا جسکے تحت کوئی فرد یا گروپ نجی طور پر کسی سے قرض
کی مد میں سود لیتا ہے تو یہ انتہائی سنگین جرم ہے جسکی سزا 10 سال تک قید 5 لاکھ جرمانہ ہے.
اور یہ اک ناقابل ضمانت جرم ہے
سود کے چنگل میں پھنس چکا ہے کوئی تو کیا کیا جائے؟
پہلی بات کبھی پر سود پر رقم مت لیں اگر بحالت مجبوری رقم لے لی ہے اور سود کی مد میں زیادہ رقم ادا کر چکے ہیں
تو ذرا سی ہمت پیدا کرکے اب اس سود خور کو مزید رقم دینے سے صاف انکار کردیں.
سود خور شخص آپکے خلاف کوئی قانونی کارروائی نہیں کرسکتا
اگر کرے گا تو خود پھنسے گا
کیونکہ قانون کی نظر میں ایسا معاہدے کی کوئی اہمیت نہیں جو غیرقانونی ہو
اور نہ ہی ایسا معاہدہ قابل عمل ہے.
اب اگر سود خور آپکو تنگ کرتا ہے بدمعاشی کرتا ہے تو پولیس کو اطلاع دیں
اگر پولیس کوئی کارروائی نہیں کرتی تو عدالت میں سیدھا
ضابطہ فوجداری کی دفعہ 200 کے تحت استغاثہ دائر کریں ہراسمنٹ کا.
عدالت کے سامنے اپنے شواہد پیش کریں جس سے ثابت ہو آپ نے سود کی مد میں اصل رقم سے زیادہ رقم ادا کر چکے ہیں.
اگر آپ اپنا کیس عدالت میں ثابت کردیتے ہیں تو آپکی سود سے جان بھی چھوٹ جائے گی
بلکہ سود خور شخص کو جیل بھگتنا ہوگی.
بطور شہری ہمارا فرض ہے ہم معاشرے میں موجود غرباء کی قرض حسنہ کی صورت میں مدد کریں
ان کو اپنا کاروبار چلانے گھر بنانے یا دیگر ضروریات زندگی کو پورا کرنا کے لیے قرض حسنہ دیں
اس کے ساتھ اپنے اردگرد نظر رکھیں ان سفید پوش لوگوں پر جو سود کے چنگل میں پھنس چکے ہیں ان کی اخلاقی و قانونی طور پر اس سود کی دلدل سے نکلنے میں مدد فراہم کریں اور ظالموں کو سزا دلانے میں کردار ادا کریں.
ظالم کے سامنے ڈٹ جانا جہاد ہے.
دنیا میں قتیل اس سا منافق نہیں کوئی
جو ظلم تو سہتا ہے پر بغاوت نہیں کرتا
مزید اپنی قیمت آراء سے یا جس قانون سے متعلق آپ جاننا چاہتے ہیں تو ہمیں کمنٹ سیکشن میں آگاہ کریں انشاءاللہ اس پر لکھنے کی کوشش کریں گے
روز مرہ زندگی سے وابستہ قانون سے متعلق آگاہی کے لیے وزٹ کریں.
شاف وکیل
Post a Comment
2 Comments
This comment has been removed by a blog administrator.
ReplyDeleteThis comment has been removed by a blog administrator.
ReplyDelete