اگر کوئی بہن کو وراثتی جائیداد میں حصہ نہیں دیتا یا فراڈ کر کے حصہ کھا جاتا ہے تو کیا کیا جائے؟
یوں تو ہم کہنے کو تو مسلمان ہیں ہم جیسا کوئی ایمان والا نہیں لیکن جب بات عمل کی آتی ہے تو تمام دعوے دھرے کے دھرے رہ جاتے ہیں.
ملاؤٹ ہم کرتے ہیں
جعلی دو نمبر دوائیاں ہم بیچتے ہیں
رشوت دھوکہ جھوٹ غرض کے ہر برائی ہم میں ہیں
جب ان تمام چیزوں سے بھی پیٹ نہیں بھرتا تو ہمارے معاشرے میں لوگ بہنوں کا حصہ کھانے سے بھی گریز نہیں کرتے
لیکن اب قانون نے ایسا قبیح فعل کرنے والوں سے آہنی ہاتھوں سے نمٹنے کے لئے تعزیرات پاکستان میں ترمیم کر کے اس قابل گرفت جرم قرار دے دیا ہے
اگر کوئی کسی بہن کا حق کھائے تو قابل گرفت جرم کیسے ہے؟
مجموعہ تعزیرات پاکستان کے سیکشن
498A
کے تحت اگر کوئی شخص کسی بھی عورت کو اس کے وراثتی حق سے محروم کرنے کے لیے کسی قسم کا فراڈ کرتا ہے دھوکہ دیتا ہے مطلب جعلی انگوٹھے سائن لگوا کر اس کو وراثتی جائیداد سے محروم کرتا ہے تو اس کو تعزیرات پاکستان کے
سیکشن
498A
کے تحت 10 سال تک قید ہوسکتی ہے
اور 10 لاکھ روپے تک جرمانہ ہوسکتا ہے
قید کی سزا 5 سال سے کم کسی صورت نہ ہوگی
اگر کوئی دھوکہ دے کر کسی عورت کو اس کی وراثتی جائیداد سے محروم کرتا ہے تو عورت کیا کرے؟
اگر کوئی کسی عورت کو دھوکہ دے کر اس کے وراثتی حق سے محروم کرتا ہے تو اس عورت کو چاہیے وہ سیشن کورٹ میں استغاثہ دائر کر دے اور عدالت کو بتائے کہ اس کو فراڈ کر کے اس کے وراثتی جائیداد سے محروم کر دیا گیا ہے یا کوشش کی ہے تو عدالت فوراً ایکشن لیتے ہوئے ایسے شخص کو گرفتار کرنے کا حکم دے سکتی ہے
اور جرم ثابت ہونے پر 10 سال قید ہوسکتی ہے
اس کے علاوہ اعلی عدلیہ کا حکم بھی موجود ہیں جس میں ماتحت عدلیہ کو کہہ گیا ہے وہ ان کیسز کی کاروائی کو جلد از جلد مکمل کرے جن کے ساتھ خواتین کے حقوق جڑے ہوئے ہیں
اس کے علاوہ دیہی علاقوں میں موجود جاہلانہ رسم جس میں خاتون کی شادی قرآن سے کر دی جاتی ہے اس کے سدباب کے لیے بھی قانون سازی کی گئی ہے
مجموعہ تعزیرات پاکستان کے سیکشن
498C
کے مطابق اگر کوئی شخص کسی عورت کی شادی قرآن سے کرواتے ہیں یا اس شادی میں کوئی معاونت کرتا ہے تو ان کو 7 سال تک قید کی سزا ہوسکتی ہے
مزید کسی قانون کے بارے میں جاننا چاہتے ہیں تو ہمیں کمنٹ سیکشن میں بتاسکتے ہیں
لا گیٹ سلیبس کے مطابق تمام کتابوں کے نوٹس حاصل کرنے کے لیے رابطہ کریں
Post a Comment
0 Comments