کیا پولیس کسی لڑکا لڑکی سے نکاح نامہ طلب کر سکتی ہے؟ اگر پولیس کسی لڑکا جوڑے کو تنگ کرتی ہے تو کیا کیا جائے؟

 ہمارے ملک کی یہ بدقسمتی ہے یہاں ہر صاحب اختیار شخص، ادرہ اپنے اختیارات سے تجاوزت کرنا اپنا فرض سمجھتا ہے اور ان کا سب سے آسان ہدف عام عوام ہوتی ہے

اس سلسلے میں پولیس کا ادارہ چونکہ ڈائریکٹ عوام سے تعلق رابطے میں رہتا ہے تو اس لئے پولیس والے ہی سب زیادہ عوام کو تنگ کرتے ہیں کبھی ناکے پر روک لیں گے، کبھی کسی کو مشکوک جان کر پکڑ لیں گے ان میں سے اکثر کا مقصد صرف اپنی جیب گرم کرنا ہوتا ہے 

اسی طرح اگر لڑکا لڑکی ان کو کہیں مل جائیں چاہے وہ بہن بھائی ہوں، میاں بیوی ہوں یا کزن کلاس فیلو ہوں فوراً ان سے نکاح نامہ کا مطالبہ کرنے شروع کر دیں گے جو کہ بالکل غیر قانونی غیر اخلاقی کام ہے 

یاد رہے میاں بیوی کے لیے بھی یہ لازمی نہیں ہے کہ وہ اپنا نکاح نامہ اپنے ساتھ لیکر پھریں اب جانتے ہیں اس سے متعلق قانون کیا کہتا ہے



کیا مقامی پولیس لڑکا اور لڑکی سے نکاح نامہ طلب کر سکتی ہے؟ 

قانونی طور پر پولیس لڑکا اور لڑکے سے پبلک مقام پر نکاح نامہ طلب نہیں کیا جاسکتا اگر پولیس ایسا کرتی ہے تو پولیس کا یہ عمل ہر اسمنٹ کے زمرہ میں آئے گا

مزید لاہور ہائیکورٹ نے بھی اپنے ایک فیصلہ میں قرار دیا کہ چاہے لڑکا اور لڑکی کسی ہوٹل میں بغیر نکاح کے رہائش پذیر ہوں اس صورت میں بھی پولیس بغیر ورانٹ ہوٹل پر ریڈ نہیں کر سکتی

 اس کا مطلب یہ ہوا اگر لڑکا لڑکی کسی پارک میں، کسی مارکیٹ میں یا کسی جگہ کا سفر کر رہے ہوں تو پولیس کو یہ کسی صورت اختیار حاصل نہیں کہ وہ اس لڑکا لڑکی سے نکاح نامہ یا کسی قسم کا تعلق ثابت کرنے کے لیے کاغذات طلب کرے

2005 YLR 3193

اسکے علاوہ سندھ پولیس نے بھی اپنے نوٹفیکیشن نمبر  7797/91/18 مورخہ 

9

اکتوبر 2018 میں یہ حکم نامہ جاری کر چکی ہے کہ کوئی پولیس اہلکار کسی جوڑے سے نکاح نامہ طلب کرنے کا مجاز نہیں ہے

اگر کوئی پولیس والا ایسا کرے تو اس کے خلاف کیا کیا جائے ؟

اگر کوئی پولیس والا اس طریقے سے کسی کو تنگ کرے تو ایسے پولیس والا کی ویڈیو بنائیں، تصویر بنائیں اور ساتھ ہی 15 پولیس کو کال کر دیں کے فلاں جگہ فلاں پولیس آفیسر ان کو ہراساں کر رہا ہے صرف اتنے سے کام میں پولیس آفیسر جو تنگ کر رہا ہو پیسے مانگ رہا ہو اس کے ہوش ٹھکانے آجائیں گے 

اسی طرح اگر پولیس اپنے ساتھی پولیس بھائی کو بچانے کی خاطر کاروائی نہیں کرتی تو آپ اس کے خلاف متعلقہ عدالت میں ہراسمنٹ پٹیشن دائر کر دیں اتنے سے کام میں پولیس آفیسر اپنی نوکری سے ہاتھ دھو سکتا ہے

یاد رکھیں کوئی بھی شخص ہو کسی بھی جگہ آپ کو تنگ کر رہا ہے آپکو دبا رہا ہے تو وہ کبھی بھی اس سے پیچھے نہیں ہٹے گا جب تک کہ آپ اس کے سامنے ڈٹ کر کھڑے نہیں ہو جاتے

اک دفعہ آپ ظالم شخص کے سامنے کھڑے ہوجائیں وہ فوراً پیچھے ہٹ جائے گا اور آئندہ کسی کو تنگ کرتے ہوئے لاکھ بار سوچے گا



Post a Comment

0 Comments