گورنر راج کیا ہے کب لگتا ہے کیسے لگتا ہے کون لگاتا قانونی طریقہ کار کیا ہے؟

 گورنر راج سے کیا مراد ہے؟

جیسا کہ ہمیں معلوم ہے ہر صوبے میں اک گورنر ہوتا ہے جس کو صدرِ پاکستان وزیراعظم پاکستان کی ہدایت پر صوبے میں لگاتا ہے. گورنر صوبے میں وفاقی گورنمنٹ کا اک نمائندہ ہوتا ہے اس کے پاس زیادہ اختیارات نہیں ہوتے. اک صوبے میں تمام اختیارات وزیر اعلی کے پاس ہوتے ہیں. وزیر اعلی اور کابینہ ملکر کر صوبہ چلاتے ہیں. 

گورنر راج میں یہ ہوتا ہے کہ وفاقی گورنمنٹ ڈائریکٹ صوبے کا کنٹرول سنبھال لیتی ہے گورنر کے ذریعے سے. صوبائی اسمبلی کی حیثیت ختم ہو جاتی ہے وزیر اعلی کا اختیارات ختم ہو جاتے ہیں. وزیراعلیٰ کی جگہ اس صوبے کا گورنر اختیارات کو استعمال کرتا ہے اور صوبے کو کنٹرول کرتا ہے. 

گورنر راج کب لگایا جاتا ہے؟

جب کسی صوبے میں امن و امان کی صورتحال یا کسی اور وجہ حالات ٹھیک نہ ہوں یا کوئی ایمرجینسی کی صورتحال ہو جس میں صوبائی حکومت ٹھیک سے اپنی ذمہ داریاں ادا کرنے سے قاصر ہو تب اس صورت میں گورنر راج لگایا جاتا ہے



گورنر راج لگانے کا طریقہ کار کیا ہے؟

آیئن کے آرٹیکل 232، 234، 235 میں گورنر راج اور ایمرجنسی سے متعلق  وضاحت سے بات کی گئی ہے۔ 

جس کو ہم آسان زبان میں سمجھتے ہیں 

گورنر راج لگانے کے 2 طریقے ہیں

پہلا طریقہ

جس صوبے میں گورنر راج لگانا ہو اس صوبے کی اسمبلی کا اکثریت سے اس بارے میں قرار داد کا پاس کرنا ضروری ہوتا ہے کہ وہ صوبے میں گورنر راج چاہتے ہیں یعنی صوبائی حکومت خود گورنر راج کا مطالبہ کرے تو پھر اس کے بعد صدر گورنر کو حکم دیکر صوبے میں گورنر راج نافذ کرتا ہے۔

دوسرا طریقہ:

اگر صوبے کی بجائے وفاقی حکومت کسی صوبے میں گورنر راج لگانا چاہتی ہے تو آئین کے مطابق اس کے لیے سمری ایوان صدر سے جاتی ہے نا کہ ایوان وزیراعظم سے۔ کیونکہ گورنر راج صدر پاکستان کی صوابدید ہے وزیراعظم کی نہیں۔ اور پھر جب صدر گورنر راج لگاتا ہے تو اس کی اجازت پارلیمینٹ کے دونوں سیشن سے لینی پڑتی ہے۔ یعنی قومی اسمبلی سے بھی اسکی اجازت لی جائے گی اور سینٹ سے بھی.

اس کے علاوہ گورنر راج لگانے کا تیسرا کوئی طریقہ نہیں ہے۔ 

ان حالات میں اگر ن لیگ نے گورنر راج لگایا تو گورنر راج میں آیئن کے آرٹیکل 101 سے لیکر 145 تک کی شقوں کو معطل کرنا پڑتا ہے کیونکہ جس صوبے میں گورنر راج لگتا اس صوبے کی قانون سازی کا اختیار وفاق کو منتقل ہوجاتا ہے۔

اگر ن لیگ گورنر راج لگاتی ہے تو یہ سنگین آئین شکنی ہوگی کیونکہ صوبہ پنجاب میں کوئی ایسے حالات نہیں ہے جس سے گورنر راج لگایا جائے

عدالت عالیہ ایسے کسی بھی غیر آئینی اقدام کو 1 منٹ سے پہلے کالعدم قرار دے دے گی

کیا ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری نے پہلے قومی اسمبلی یا ڈپٹی اسپیکر  دوست مزاری نے اب پنجاب اسمبلی میں رولنگ دے کر آئین شکنی کی تھی؟

یاد رہے قاسم سوری نے آئین کی کسی شق کو معطل یا منسوخ نہیں کیا تھا اور نہ ہی ڈپٹی سپیکر دوست مزاری نے آئین کی کسی شق کو معطل یا منسوخ کیا۔ قاسم سوری کا معاملہ پروسیجرل فالٹ تھا اور دوست مزاری کا معاملہ قانون کی غلط تشریح تھی۔ لہٰذا ان دونوں غلطیوں سے آئین شکنی سنگین غداری ثابت نہیں ہوتی اس لیے نہ ہی ان پر آرٹیکل 6 کی کاروائی ہوگی


Post a Comment

0 Comments